اسلام آباد... وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج آج بھی سعودی عرب میں ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔ پاکستان کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو دوسرے مسلمان ملک کے خلاف ہو ۔ اگر کسی مرحلہ پر ایسا ہوا تو اتحاد سے علیحدہ ہوجائیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کی سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے۔ ہماری فوج سعودی عرب کی حفاظت کے لئے تعینات ہے۔ دوسری جانب ایران کے ساتھ برسوں پرانے تعلقات ہیں۔ ایران کے تحفظات دور کررہے ہیں اور مزید بھی کریں گے۔پاکستان دونوں ممالک کے درمیان ثالثی اور صلح کا کردار ادا کررہا ہے۔ کسی مسلک یا فرقے کے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پاکستان ایک فرقے، فقہ یا مذہب کا نہیں بلکہ پاکستانیوں کا ملک ہے۔ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ پاکستان آج بھی سفیر اور بھائی کا کردار ادا کر رہا ہے ۔ آئندہ بھی مسلم ممالک میں اتحاد کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اسلامی ممالک کا اتحاد خالصتاً دہشت گردی کے خلاف ہے اگر یہ اتحاد کسی بھی ریاست یا اسلامی ملک کے خلاف شروع کیا گیا تو کسی بھی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بن رہے جوکسی مسلم ممالک کے خلاف ہو۔ یمن کے معاملے والی قرارداد کے آج بھی پابند ہیں ۔ہمیں یقین ہے کہ اسلامی اتحاد کے ایسے کوئی عزائم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں 41 ممالک کے اتحاد کا اجلاس ہے۔ اجلاس میں اسلامی اتحاد کے خدوخال واضح ہوں گے۔ یہ بھی امکان ہے کہ ٹی او آرز پر بات چیت ہو، ابھی ٹی او آربھی طے نہیں ہوئے۔ خدوخال واضح ہوئے توپارلیمنٹ میں آکر بیان دوں گا۔اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ کے حوالے سے وزیردفاع نے کہا کہ سابق فوجی افسر 2 سال بعد کہیں جانا چاہے تو این او سی کے لیے اپلائی کرسکتا ہے۔جنرل (ر) راحیل شریف نے این او سی کے لئے اپلائی نہیں کیا جب بھی انہیں این اوسی دیا جائے گا ایوان کو بتا دیں گے۔