Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعہ ، 18 جولائی ، 2025 | Friday , July   18, 2025
جمعہ ، 18 جولائی ، 2025 | Friday , July   18, 2025
تازہ ترین

امریکی انگلش انسٹرکٹر سعودی وژن سے متاثر

جس سعودی عرب کا 1988 میں تجربہ کیا تھا وہ 2022 کا سعودی عرب نہیں ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
امریکی انگلش انسٹرکٹر مارک آرٹورو اورٹز نے گزشتہ 35 برس مملکت میں گزارے ہیں اور وہ سعودی وژن 2030 کے تحت سماجی اصلاحات سے متاثر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مین ہٹن سے تعلق رکھنے والے اورٹز نے کہا کہ ’جس سعودی عرب کا 1988 میں تجربہ کیا تھا وہ 2022 کا سعودی عرب نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک پردہ ہٹا دیا گیا ہو۔ سعودی طلبہ کی موجودہ نسل بیرون ملک میڈیا اداروں کے دقیانوسی تصورات کو توڑ رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پہلے وہ کچھ حد تک محدود تھے لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی کوئی حد نہیں ہے جس نے مجھے حیران کر دیا ہے۔‘
مارک آرٹورو اورٹز نے کہا کہ سعودی شہری عالمی ترقی کا حصہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں اور فوسل ایندھن پر انحصار سے زیادہ متنوع معیشت کی طرف ملک کی منتقلی کی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ نوجوان سعودی اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے جلدی میں ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ میڈیا میں جو تبدیلیاں آئی ہیں ان سے مملکت میں سماجی اصلاحات کو تیز کرنے میں مدد ملی ہے۔
اب سعودی نوجوان میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی سے متعلق علم رکھتے ہیں، یہی وہ کام تھا جو انہوں نے مملکت میں اپنے ابتدائی چند سالوں کے دوران بہت سے شہریوں سے کرنے کی تلقین کی تھی۔
یہ گوگل اور ٹوئٹر جیسی دنیا کی ٹیک کمپنیوں کے عروج سے پہلے تھا۔ اس سے پہلے سعودی عرب میں صرف چند ٹیلی ویژن چینلز اور اخبارات تھے جیسے کہ عرب نیوز، سعودی گزٹ اورریاض ڈیلی۔

شیئر: