ایران اور ایٹمی توانائی ایجنسی تصفیہ طلب امور حل کرنے پر متفق
آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ ’ان تصفیہ طلب معاملات کو حل کیے بغیر جوہری معاہدے کی بحالی شاید ممکن نہ ہوگی‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایران نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ ملک کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تمام تصفیہ طلب معاملات جون تک حل کرنے کے روڈ میپ پر متفق ہوگیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس بیان کو ایران کے ایٹمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کی جانب ایک قدم کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
ایران کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں شریک تمام فریقوں کا کہنا ہے کہ ’وہ ویانا میں ایک معاہدے کے قریب پہنچنے والے ہیں۔‘
ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے سنیچر کو ملک کے دورے پر موجود آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گورسی کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں اس حوالے سے تفصیلات بتائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 21 جون تک ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تصفیہ طلب سوالات سے متعلق مسودہ عالمی ادارے کو فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘
رافائل گروسی ایرانی حکام سے معاہدے کی بحالی کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر بات چیت کرنے کے لیے جمعے کو تہران پہنچے تھے۔
اس معاہدے کی بحالی کے نتیجے میں ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی، اسے محدود پیمانے پر یورینیئم افزودہ کرنے کی اجازت ہوگی تاہم تہران کے لیے جوہری ہتھیاروں کے لیے مواد تیار کرنا مشکل ہوجائے گا۔
رافائل گروسی کا نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’اس بات پر اتفاق رائے ہونا اہم بات ہے کہ ’ہم مل کر کام کریں گے اور تیزی سے کام کریں گے۔‘
آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ ’ان تصفیہ طلب معاملات کو حل کیے بغیر جوہری معاہدے کی بحالی شاید ممکن نہ ہوگی۔‘