Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 16 جون ، 2025 | Monday , June   16, 2025
پیر ، 16 جون ، 2025 | Monday , June   16, 2025

ووٹنگ مشینو ں میں گڑ بڑ کا الزام پھر مسترد

نئی دہلی.. الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں گڑبڑ کے الزامات جاری ہیں۔ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے پھر ان مشینوں کی معتبریت پر سوال کھڑا کردیا تاہم الیکشن کمیشن نے اسے پھر مسترد کردیا۔ کیجریوال نے کہا کہ یوپی سے مدھیہ پردیش اور دہلی آنے والی ووٹنگ مشینوں سے ہی کیوں کام لیا جارہا ہے؟ مدھیہ پردیش کے ضلع بھنڈ میں اٹیر اسمبلی حلقے کے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں گوند نگر یوپی سے آئی ایک ووٹنگ مشین میں گڑبڑ کے ثبوت ملنے کے بعد کیجریوال نے کہا کہ آخر انہیں مشینوں کا استعمال کیوں کیا جارہا ہے؟ انہو ںنے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ایسی کونسی مجبوری ہے ۔ دہلی کے میونسپل انتخابات کیلئے بھی یوپی سے مشینیں لانا قابل اعتبار عمل نہیں اور اس سے انتخابی عمل کیلئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ اب یہ بات ثابت ہوتی جارہی ہے کہ بی جے پی نے اتر پردیش اور اتراکھنڈ سمیت5 ریاستوں کے انتخابات جیتنے کی جو حکمت عملی بنائی تھی اسی کے تحت یوپی میں مشینوں کے ساتھ چھیڑ خانی کی گئی۔ انہو ںنے کہا کہ مدھیہ پردیش کے اٹیر اسمبلی حلقے میں جس مشین کا جائزہ لیا جارہا تھا اس نے یہ بات ثابت کردی کہ کسی بھی چناو نشان کو دبانے سے ووٹ بی جے پی کے چناو نشان کمل کو منتقل ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گوند نگر سے 300 مشینیں وہاں پہنچائی گئی ہیں جن میں تکنیکی خرابیاں موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتخابی نتائج کے 45 دن بعد ووٹنگ مشینیں استعمال نہیں ہوسکتیں اور نہ انہیں کسی دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن اس تکنیکی خرابی کو بخوبی جانتا ہے لیکن یہ پھر بھی سمجھ سے باہر بات ہے کہ آخر کون سی ایسی وجہ ہے جو اسے ان مشینوں پر پابندی لگانے کیلئے روک رہی ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ووٹنگ مشینوں کی خرابی سے متعلق کہا تھا کہ 2018 ءتک یہ تمام مشینیں تبدیل کردی جائیں گی کیونکہ یہ 15 سال پرانی ہیں۔ ان کی جگہ نئی مشینیں خریدی جارہی ہیں۔ 
 

 

شیئر: