پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
درجنوں گرفتار ملزمان میں سے چھ ملزمان حمیر وارث، علی اصغر، عمران ریاض، عبدالصبور، شہریار اور بلال نے مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان دیے ہیں جن میں انہوں نے پریانتھا کمارا کو مارنے کا جرم قبول کیا ہے۔
اردو نیوز نے تمام چھ ملزمان کے اعترافی بیانات کی نقول حاصل کی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انسانیت کی خاطر پریانتھا کماراکی جان بچانے کی کوشش کی:ملک عدنانNode ID: 624531
-
پریانتھا کمارا کی جگہ ’سری لنکن شہری کی تقرری‘Node ID: 629161
عدالتی دستاویزات کے مطابق پولیس نے ان ملزمان کو عدالت کے ربرو اس لیے پیش کیا کہ وہ اپنا جرم قبول کرنا چاہتے ہیں۔
یہ صورت حال دیکھتے ہوئے پولیس کے تمام اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا اور ہر ملزم سے عدالت نے علیحدہ علیحدہ پوچھا کہ کیا یہ بیان دینے کے لیے ان پر کوئی دباو تو نہیں؟
تمام ملزمان نے اپنے اپنے وقت میں عدالت کو بتایا کہ ’ان پر کوئی دباؤ نہیں۔‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق عدالت نے چھ کے چھ ملزمان کو بتایا کہ ’عدالت کے روبرو اعترافی بیان سے ان کو سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔‘ تاہم تمام ملزمان نے کہا کہ ’انہیں اس بات کا ادراک ہے اور وہ اعتراف جرم اپنے ضمیر کا بوجھ کم کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔‘
دستاویزات کے مطابق اس کے باوجود عدالت نے ملزمان کو تنہائی میں مزید سوچنے کے لیے آدھے آدھے گھنٹے کا وقت دیا۔
ملزمان جب دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے پھر یہی کہا کہ وہ اپنی مرضی اور ہوش و حواس میں اعتراف جرم کرنا چاہتے ہیں۔
