Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
منگل ، 29 جولائی ، 2025 | Tuesday , July   29, 2025
منگل ، 29 جولائی ، 2025 | Tuesday , July   29, 2025

اب میلے ٹھیلے کی سیا ست کا زما نہ نہیں رہا

 
مسلم لیگ (ن)ا ور ایم کیو ایم کا اتحاد بنا تو وہ سندھ میں پی ٹی آئی کا راستہ روکے گا،نواز شریف، زرداری سے خائف نہیں
 
سید شکیل احمد 
پاکستان میں انتخابی مہم کی سن گن پڑنا شروع ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں مختلف آوازے لگ رہے ہیں ۔کہنے والے کہتے ہیںکہ یہ سب کچھ انتخابا ت کی آمد سے بہت پہلے ہو رہاہے۔ شاید ایساہی کیونکہ ہوا کا رخ جس سمت چل نکلا ہے اس میں یہی کہا جاتا ہے تاہم پھر بھی کچھ ٹھہر اﺅ نظر آرہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت پا نا مہ کیس کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے۔ عمر ان خا ن بھی فیصلے کے انتظار میں اکتا گئے ہیں ۔ انھو ں نے اپنے نئے بیان میں کہا ہے کہ بہت دیر ہو گئی ہے عوام میں ما یو سی چھا رہی ہے۔ عوامی حلقو ں کا کہنا ہے کہ عوام قطعی مایو س نہیں کیو نکہ وہ جانتے ہیں کہ پانا مہ کیس کا فیصلہ نہ تو ان کے بخت جگا سکتا ہے اورنہ ہی ان کے ساون سوکھے پڑ جا ئیں گے ۔وہ تو پہلے سے ہی نہ 3 میں ہیںاور نہ ہی13میں ۔ باخبر حلقو ں کہنا ہے کہ اگر نو از شریف مقد مہ ہا ر جا تے ہیں تب بھی حکومت مسلم لیگ کی ہو گی صرف اتنا ہو گا کہ مسلم لیگ کی قیا دت جا تی عمر ہ میں بیٹھ کر دیسی چکن اور لسی سے لطف اند وز ہو تے ہو ئے وہاں سے حکمرانی کو گرفت میں لئے رکھے گی بہر حال اس وقت سب ہی ایک پیچ پر ہیں کہ منتخب حکومت کو اپنی مد ت پو ری کر نے دی جا ئے کیو نکہ اس سے کسی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہو تا وہی ہے جو وہ چا ہتے ہیں ۔کیا سول انتظامیہ ایک پو ر بھی ہٹ کر کچھ کر تی تھی جس کا کنایہ راحیل شریف کی طر ف سے ہو تا تھا ۔ اگر یہ ہمت ہوتی تو کبھی بھی پر ویز مشرف کو آئین شکنی کے باوجو د راہد اری نہ ملتی ۔نو از شریف کو اپنے اقتدار سے غرض ہے، کسی غدار کو سزا دینے میںدلچسپی نہ تھی اسی لئے انھو ں نے مشرف کو راہداری دینے اور اقتدار پرجمے رہنے کو ترجیح دی ۔
   اب عمران خان دور کی کو ڑی لا ئے ہیں کہ عاصم اور ایا ن کی ضما نتیں، حامد سعید کا ظمی کی رہائی اور شرجیل میمن کی واپسی پا نا مہ کیس ڈیل ہے۔خان صاحب کا کہناہے کہ یہ نو راکشتی ڈبلیو ڈبلیو ایف سے بھی زیا دہ کما ل کی ہے۔ دونو ں کے منی لا نڈری اور مفا دا ت ایک ہیں۔ وہ یہ معاملہ ہر جگہ اٹھائیں گے۔ کوئی مانے یا نہ ما نے خان صاحب معاملہ اٹھانے میں یکتا ہیں۔ انھو ںنے سب سے پہلے دھاندلی کی دھوپ چھا ﺅں کھیلی جس میں وہ تنہا نہ تھے بلکہ ان کے پر ویز مشرف کے ساتھی طاہر القادری بھی آشامل ہو ئے تھے۔ کون کہتا ہے کہ ایک طویل تر ین دھرنا کا کوئی فائد ہ ہو ا ہی نہیں ۔ کیو ں نہیں ہو ا اس لئے کہ امپائر کی انگلی نہیں اٹھی۔ ایسا بھی نہیں۔ بصارت والو ں نے دیکھا یہ انگلی کا اعجا ز ہی تو ہے کہ مشر ف کی سواری پاکستان کی سرحد پا رکر گئی ، جس کا اب احساس عمر ان خان کو ہو رہا ہے کہ میلہ تما شا انھو ں نے لگایا اور لوٹ کوئی گیا اور وہ محض تما شا ئی بنے رہ گئے چنا نچہ انھوں نے قوم سے تبدیلی کا وعدہ پورا کرنے کا عزم کیا ہے۔ یہ تبدیلی لا رہے ہیں کہ وہ راحیل شریف کی اسلا می اتحاد کی فوج میں تقرری کے بارے میں پا رلیمنٹ میں مہم چلا ئیںگے۔ گویا دھر نا پا لیسی میں تبدیلی آئی ہے مگریہ واضح نہیں ہے کہ وہ پا لیمنٹ میں دھر نا دھرنا کر یں گے یا کچھ اورکھیل کھیلیں گے۔ ویسے وہ اپنا اعتراض تو بتائیں کہ راحیل شریف کی تقرری سے ان کو کیا چڑ ہے ۔ پا کستان میں تو یہ ہو تا رہا کہ ریٹائرڈ اعلیٰ فو جی افسر غیر ممالک میں ملا زمت کر تے رہے ہیں اور اب کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سابق آرمی چیف جہا نگیر کر امت نے مشہور زما نہ امر یکی محکمہ دفاع پینٹاگون میں نو کر ی حا صل کی بلکہ یہ صورتحال ہے کہ کئی افسر پا کستان میں رہ کر امریکی ادارو ں کی ملا زمت کر رہے ہیں ، اس میں کو نسی اچنبھے کی بات ہے ۔
     جیسا کہ وہ ما ضی¿ قریب میں کہتے رہے ہیں کہ ان کی تقرری سے ایران خفا ہو جا ئے گا۔ اس وقت مسلم ممالک کی اکثریت اس اتحاد میں شامل ہے مگر جو عنا صر اس اتحاد سے خوش نہیںوہ پر وپیگنڈ کر رہے ہیں اور اس کو سنی مسلما ن اتحاد قرار دینے پر تلے ہو ئے ہیں۔ دنیا میں سنی مسلما نو ں کی ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد سے زیا دہ تعدا د ہے ۔جہا ں تک شیعہ برادری کا تعلق ہے تو 3 ایسے ممالک ہیں جن کو شیعہ آبادی کا ملک قر ار دیا جا سکتا ہے ۔ مسلم اتحاد کو سنی اتحاد قرار دینے والے دراصل مسلمانو ں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی سعی بد کر رہے ہیں کیونکہ اس اتحاد میں آذربائیجا ن بھی شامل ہے جو ایر ان ہی کی طر ح شیعہ اکثریتی ملک ہے ۔
     جہا ں تک عمر ا ن خان کی جانب سے معاملہ پا رلیمنٹ میں لے جا نے کا تعلق ہے تو اس کا پس منظر محولہ بالا نہیں بلکہ دھر نا تحریک میں انگلی نہ اٹھنے سے پید ا شدہ ما یو سی ہے ورنہ پوری دنیا نے دیکھا تھا کہ وہ راحیل شریف کی دعو ت پر کس سج دھج کے ساتھ گئے تھے۔ ان کے چہر ے پر جو مسکر اہٹ کھلی ہو ئی تھی ویسی ورلڈ کپ کی کامیا بی پر بھی نظر نہیں آئی تھی ۔ خانصاحب کےلئے مشورہ ہے کہ اب میلے ٹھیلے کی سیاست کا زما نہ نہیں رہا، اگر ایسا ہوتا تو افتخار چوہدر ی کےلئے کس طر ح عوام امنڈ پڑ ے تھے مگر جب انھو ں نے سیا ست میں قدم رکھا تو ان کو کوئی رقیب میسر نہ ہو ا ۔جہا ں تک ان کا یہ مو قف ہے کہ زرداری اور نو از شریف میںکوئی فرق نہیں ۔دونو ں کے مفاد ات ایک ہیں یہ بات کسی حد تک درست ہے بلکہ یہ کہنا زیا دہ درست ہوگا کہ عمران، نواز اور زرداری کے مفادات ایک ہیں کیو نکہ تینوں پا کستان کے سرکا ر اعظم بننا چاہتے ہیں تاہم ایک مفاد مسلم لیگ اور پی پی کا مشتر کہ ہے کہ پنجا ب میں پی ٹی آئی کا راستہ روکا جا ئے چنانچہ زرداری نے پنجاب میں ڈیر ہ اسی لئے جما یا ہے کہ وہ پنجا ب میلہ لوٹنا اس لئے نہیں چاہتے کہ (ن)لیگ کو شکست دیں بلکہ تیو ر پی ٹی آئی کےلئے بگڑ ے ہو ئے ہیں۔ جو پنجا ب میں فتح یا ب ہو گا وہی وفاق میں حکومت کریگا ۔ نواز شریف کسی حالت میںزرداری سے خائف نہیں کیونکہ13 20ءکے انتخابات نے یہ ثابت کیا تھا کہ پی پی کے پنجا ب کے ووٹ تقسیم ہو ئے تھے جو تحریک کے پلڑے میں گئے تھے اور زرداری انہی ووٹو ںکی واپسی کے متلا شی بن کر لا ہو ر وارد ہوئے ہیں جہا ں تک سند ھ کا تعلق ہے تو وہا ں وہ خائف نہیں کیونکہ مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کا اتحاد وہاں اگر کسی کا راستہ روکے گا تو اس سے متاثر پی ٹی آئی ہو گی وہ بھی شہر ی علا قو ں میں ۔ 
٭٭٭٭٭٭

شیئر: