Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

سوشل میڈیا کے اشتہارات میں بچوں سے کام لینا قابل سزا جرم

بچوں کا کام ایک طرح سے مالی استحصال کے دائرے میں آتا ہے- (فوٹو مزمز)
معروف خاتون وکیل راویہ المالکی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے اشتہارات میں بچوں سے کام لینا قابل سزا جرم ہے- ایسا کرنے  سے بچوں کو اذیت ہوتی ہے اور یہ ایک طرح سے ان کے مالی استحصال کے دائرے میں آتا ہے-
اخبار  24 سے گفتگو کرتے ہوئے المالکی نے کہاکہ مملکت میں قانون تحفظ اطفال کی دفعہ 3 کی آٹھویں شق میں بتایا گیا ہے کہ گداگری یا مجرمانہ عمل یا مالی اعتبار سے بچے سے ناجائز فائدہ اٹھانا، انہیں اذیت دینے یا ان کی ذمہ داری پوری نہ کرنے کے دائرے میں آتا ہے-
المالکی نے توجہ دلائی کہ قانون مذکور کی دفعہ 22 کی پہلی شق میں ہے کہ جو شخص بھی کسی بچے کے ساتھ تشدد یا لاپروائی کا مشاہدہ کرے فورا متعلقہ حکام کو مطلع کرے-
المالکی نے بتایا کہ پبلک پراسیکیوشن قانون مذکور کی خلاف ورزیوں میں انویسٹی گیشن کا مجاز ادارہ ہے وہی متعلقہ عدالت کے سامنے مقدمہ دائر کرتا ہے- علاوہ ازیں بچہ یا کوئی بھی شخص انسانی حقوق کے قومی ادارے کے توسط سے  1919 پر رابطہ کرکے رپورٹ درج کرا سکتا ہے- انسانی حقوق کا قومی ادارہ معاملے کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دے گا-
اس سے قبل العربیہ نیٹ کی خصوصی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو سوشل میڈیا میں کاروباری اغراض سے استعمال کرنا جرم ہے- خلاف ورزی پر والدین سمیت کسی بھی فرد کے خلاف فوجداری کا مقدمہ درج ہوگا-
قانونی ماہر ثامر السکاکر نے بتایا کہ جو لوگ بچوں کے کاروباری ویڈیو بناتے ہیں ان کو پانچ برس تک قید یا تیس لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی- دونوں سزائیں بیک وقت دی جا سکتی ہیں-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: