سڈنی .......تندرست ، توانا اور جوان رہنا انسان کا ایک ازلی شوق ہے اور جب سے طبی سائنس نے ترقی کی ہے کسی ایسی طلسماتی دوا کی تلاش جاری ہے۔ جس سے انسان تاحیات تندرست رہیگا ۔ اس حوالے سے میڈیکل سائنس کے مختلف شعبوں میں تحقیق کا کام جاری رہا ہے اور طرح طرح کی شباب آور دوائیں سامنے آتی رہی ہیں مگر اب ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک سائنسدان نے ایک خاص قسم کی دوا تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اسکی افادیت پر سیر حاصل بحث بھی کی ہے۔پروفیسر ڈیوڈ سنکلیئر نے اب جو طاقت اور جوانی برقرار رکھنے کی دوا بڑے دعوے کے ساتھ پیش کی ہے اسکا نام این ایم این رکھا گیا ہے اور یہ گلابی رنگ کا پلز ہے جس کے استعمال سے وہ خود 20سال کم عمر لگ رہا ہے جبکہ 77سالہ والد میں 30سال کے جوان جیسی توانائی آگئی۔ انکا کہناہے کہ انکی تیار کردہ دوا لوگوں کے بیحد کام آئیگی اور انسان کے معمر اور کمزور ہونے کے عمل کو لگام دی جاسکے گی۔ اسکا کہناہے کہ وہ 20 برس سے ایسی دوا تیار کرنے کے بارے میں تحقیق کررہے تھے جو بڑھاپے کا تیر بہدف ثابت ہوسکے۔ انکے دعوے کے مطابق یہ دوا برسوں بعد تحقیقی دنیا کی ایک اہم پیشرفت ہے جسے رائٹ برادرز کی پہلی پروازسے اب تک سب سے اہم کارنامہ انجام دیا جاسکتا ہے۔ کھانے میں اسکا مزہ نمکین پاپ کورن جیسا ہوتا ہے تاہم انہوں نے از خود اسے نگلنے کی اب تک کوئی کوشش نہیں کی ہے۔ ویسے انہیں یقین کامل ہے کہ اگر وہ اسے نگل بھی لیں گے تو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ موجودہ حساب سے ایک ماہ تک کا کورس ایک ہزار ڈالر میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ابھی اسکی بڑے پیمانے پر تیاری شروع نہیں ہوئی تاہم کمرشل پروڈکشن شروع ہوتے ہی اسکی قیمت تیزی سے گرنے لگے گی۔ پروفیسر سنکلیئر کا کہناہے کہ انہیں اس دوا سے 1960ءکی فلم ارسلا یاد آتی ہے۔ جو ایک جادوئی فلم تھی جسکا ہیرو کسی خاص دوا کے استعمال سے ہمیشہ جوان رہنے کے قابل بن جاتا ہے۔ پروفیسر سنکلیئر کا کہناہے کہ اب تک بالوں کا گرنا یا بھوروں کا سفید ہوجانا اور جھریاں پڑ جانا ایک حقیقت ہے جسے بدلنے یا پلٹنے کی کوئی کوشش سردست سامنے نظر نہیں آرہی تاہم طاقت اور توانائی کو برقرار رکھنے کی صورت نکل آئی ہے۔