امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں افغانستان پر اسلامی تعاون تنظیم کا غیر معمولی اجلاس ہمارے مشترکہ عزم کی ایک مثال ہے۔
بدھ کو ایک ٹویٹ میں انتونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس اہم میٹنگ کا انعقاد کروانے اور افغان عوام کی مدد کے لیے عالمی برادری کو مدعو کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق بدھ کو امریکہ نے طالبان پر پابندیاں ہٹانے کےلیے اضافی اقدامات کیے ہیں تاکہ امدادی گروپ افغان عوام کی مدد کر سکیں۔
مزید پڑھیں
-
طالبان حکومت کو تسلیم کرنا قبل از وقت ہے: شاہ محمود قریشیNode ID: 628151
امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ’اشیا کی برآمدات اور کیش ٹرانسفر کی اس وقت تک اجازت ہے کہ جب تک یہ ایسے افراد کے ہاتھ نہیں لگتا جن پر پابندی ہے۔‘
وزارت خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’حالیہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کروانے میں بھی مدد کریں گے۔‘
وزارت خزانہ کے ڈپٹی سیکرٹری ویلے ادیمیو نے کہا کہ ’ہم افغان عوام کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وزارت خزانہ نے معاونت کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں۔‘
The OIC Extraordinary Session on Afghanistan is a prime example of our collective determination and action to help those most in-need. We thank Pakistan for hosting this vital meeting & inviting the global community to continue cooperating to support the Afghan people. #OIC4Afg
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) December 22, 2021
سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے معاشی بحران کے شکار ملک افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک قرارداد منظور کی ہے جسے امریکہ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد میں لکھا ہے کہ ’رقوم کی ادائیگی، دیگر مالی اثاثے یا معاشی وسائل اور اس طرح کی معاونت کی وقت پر فراہمی کی اجازت ہے۔‘
’یہ معاونت افغانستان میں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے ہے اور یہ طالبان کے ساتھ منسلک چیزوں پر پابندی کی خلاف ورزی نہیں کرتی۔‘

افغانستان پر او آئی سی اجلاس
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا۔
اس اجلاس میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سمیت امریکہ، چین، روس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور فرانس کے خصوصی مندوبین نے شرکت کی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کانفرنس افغانستان میں انسانی جانوں کے حوالے سے بگڑتی صورتحال کے تناظر میں طلب کی گئی ہے۔
’اجلاس نہ صرف افغان عوام سے اظہار یکجہتی کرے گا بلکہ توقع ہے کہ کونسل افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال خاص طور پر خوراک کی قلت، لوگوں کی نقل مکانی اور ممکنہ اقتصادی تباہی کو روکنے کے لیے راستے تلاش کرے گی۔‘
اگست میں برسر اقتدار آنے کے بعد طالبان کی انتظامیہ پر عالمی برادری نے پابندی لگا رکھی ہے۔ افغانستان گزشتہ 20 برس سے امریکہ اور دیگر ممالک کی امداد پر انحصار کر رہا تھا جو اب بند ہو چکی ہے۔
افغانستان کے نو ارب ڈالرز کے اثاثے بھی منجمند کر دیے گئے تھے۔
