Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
ہفتہ ، 14 جون ، 2025 | Saturday , June   14, 2025
ہفتہ ، 14 جون ، 2025 | Saturday , June   14, 2025

مذاکرات میں ایران کے ’متضاد‘ رویے سے وقت ضائع ہو رہا ہے: یورپی سفارت کار

پانچ ماہ کے وقفے کے بعد 29 نومبر کو ویانا میں مذاکرات دوبار شروع کیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں نے کہا ہے کہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں ایران کا رویہ ان شرائط سے ’متضاد‘ ہے جو پروگرام کو محدود کرنے سے متعلق ہیں۔  
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشترکہ جامع پلان کو بچانے کے لیے پانچ ماہ کے وقفے کے بعد 29 نومبر کو ویانا میں مذاکرات دوبارہ شروع کیے گئے۔
ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کے لیے 2015 میں ہونے والے معاہدے سے تہران ہمیشہ سے انکار کرتا آیا ہے۔
اس معاہدے نے جوہری پروگرام پر سخت پابندیوں کے بدلے ایران کے لیے ریلیف یقینی بنایا، اور اسے اقوام متحدہ کی سخت نگرانی میں رکھا گیا۔
ایران، برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس، جنہوں نے 2015 کے معاہدے پر دستخط کیے، ان سے تعلق رکھنے والے سفارت کار جاری مذاکرات کا بھی حصہ ہیں۔
فرانس اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ’ہم نے کئی گھنٹے تک بات چیت کی اور تمام وفود نے ایران پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس موجودہ لمحے تک بھی ہم حقیقی مذاکرات تک نہیں پہنچے ہیں۔‘

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکہ کو جوہری معاہدے سے الگ کر لیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سفارت کاروں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایران کے متضاد رویوں کی وجہ سے قیمتی وقت کھو رہے ہیں۔‘
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹڑمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکہ کو 2018 میں الگ کر دیا تھا جبکہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اس معاہدے میں واشنگٹن کی واپسی چاہتے ہیں۔
دوسری جانب ایران چاہتا ہے کہ واشنگٹن پابندیوں کو ختم کرے اور اس کے لیے ضمانتوں کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
اتوار کو ایران کی کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی جانب سے بتایا گیا کہ تہران کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی باقری بات چیت میں ایجنڈے کی تیاری کے حوالے بتایا کہ ’فریقین ان نکات پر اتفاق کرنے جا رہے ہیں کہ جن کو ایجنڈے میں شامل ہونا چاہیے۔‘
ایرانی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے حوالے سے مکمل طور پر سنجیدہ ہیں۔
’یہ پہلی بار سامنے آنے والی ایک مثبت اور اہم پیش رفت ہے، اس سے قبل وہ کچھ معاملات پر متفق نہیں تھے۔‘ 

شیئر: