Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

احتجاج کے 15 ماہ بعد انڈین کسانوں کی ’فتح مارچ‘ کے ساتھ گھروں کو واپسی

احتجاج ختم کرنے کے بعد کسان اپنا سامان اٹھا رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین دارالحکومت نئی دہلی سے متصل سنگھو، ٹکری اور غازی پور کی سرحدوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے کسان 15 ماہ بعد سنیچر کو اپنے آبائی علاقوں کو لوٹتے ہوئے ’فتح مارچ‘ کر رہے ہیں۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی کے مطابق کسان ’فتح مارچ‘ کرتے ہوئے پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں کو لوٹ جائیں گے۔
کسان ان سرحدی علاقوں میں اپنی عارضی رہائشگاہوں کو ختم کر رہے ہیں تاہم وہ کچھ تقریبات کے لیے اکٹھے ہوں گے اور اس کے بعد ان کی واپسی کا سفر شروع ہو جائے گا۔
انڈین کسانوں کی جانب سے تین زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کے نتیجے میں 19 نومبر کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے تینوں متنازع قوانین واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔
29 نومبر کو انڈین پارلیمان نے ان متنازع قوانین کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
انڈین ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق کسان ٹریکٹرز میں اپنے گھروں کو واپسی کریں گے جبکہ سڑکوں پر کسانوں کے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
ابتدائی طور پر ’فتح مارچ‘ کی منصوبہ بندی جمعے کو کی گئی تھی تاہم تامل ناڈو میں انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت سمیت 13 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد فتح مارچ کو ملتوی کیا گیا۔

کسانوں نے واپسی پر فتح مارچ کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جمعے کو بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیٹ نے اے این آئی کو بتایا تھا کہ کسانوں کا ایک بڑا گروپ آج احتجاج کے مقام کو آ خالی کر دے گا۔
’ہم بات کریں گے، دعا کریں گے اور ان لوگوں سے ملاقاتیں کریں گے جنہوں نے ہماری مدد کی۔ لوگوں نے نکلنا شروع کر دیا ہے۔ نکلنے میں چار سے پانچ دن لگیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ 15 دسمبر کو جائیں گے۔

بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیٹ نے کہا ہے کہ واپسی میں چار سے پانچ دن لگ جائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے تینوں متنازع قوانین واپس لینے کے اعلان کے بعد کسانوں نے کہا تھا کہ جب تک ان کے دیگر مطالبات بھی نہیں مانے جاتے تب تک وہ احتجاج کے مقامات پر رکیں گے۔
انہوں نے اپنے واپسی کے فیصلے کا اعلان تب کیا جب مرکزی حکومت نے ان کے مزید مطالبات بھی تسلیم کیے اور ایک خط لکھا کہ کسانوں کے خلاف تمام مقدمات واپس لیے جائیں گے، ہلاک کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مرکز نے زرعی مصنوعات کی کم سے کم قیمت کے معاملے پر کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

شیئر: