پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا پہلا مشتبہ کیس سامنے آیا ہے۔
جمعرات کو سندھ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی تھی کہ کراچی کے آغا خان ہسپتال سے اومی کرون کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے تاہم بعد میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا آیا یہ اومی کرون ویریئنٹ ہے یا نہیں۔
ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہ نے کہا کہ ’ابھی جینوم سٹڈی نہیں ہوئی لیکن لگ رہا ہے کہ یہ وائرس اومی کرون ہی ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ 57 سالہ خاتون اس سے متاثر ہوئی ہیں۔
Karachi (08-12-21): Minister for Health and Population Welfare, Sindh, Dr. @AzraPechuho's statement on the suspected case of Omicron. A genomic study is being conducted which will confirm the exact variant but for now getting both doses of the vaccine is the best precaution. pic.twitter.com/24wi7MwXlR
— Health and Population Welfare Department, Sindh (@SindhHealthDpt) December 9, 2021
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اومی کرون کی جنوبی افریقہ سے جو حالیہ رپورٹس آ رہی ہیں ان میں مریض کی صورتحال بگڑنے یا اموات رپورٹ نہیں ہوئیں۔‘
اس سے قبل سندھ محکمہ صحت کی ترجمان مہر خورشید نے اردو نیوز کو تصدیق کی تھی کہ ’یہ وائرس بیرون ملک سے کراچی آنے والی خاتون میں پایا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اومی کرون کا یہ مشتبہ کیس کراچی کے آغا خان ہسپتال سے رپورٹ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اومی کرون، ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی کم خطرناک ہو سکتا ہے: امریکہNode ID: 624596
سندھ کے وزیر صحت کے ترجمان کے پی آر او عاطف وگھیو نے اردو نیوز کو بتایا کہ خاتون کے سفر سے متعلق معلومات ابھی تک حاصل نہیں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ سندھ یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا وائرس خاتون میں پہلے سے موجود تھا یا کراچی میں کسی سے منتقل ہوا ہے۔
فائزر اور بائیو این ٹیک کی تین خوراکیں اومی کرون کے خلاف ’مؤثر‘
کورونا وائرس کی ویکسین بنانے والی بڑی دواساز کمپنیوں بائیو این ٹیک اور فائزر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی تین خوراکیں اومی کرون ویریئنٹ کے خلاف مؤثر ہوں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمن اور امریکی دواساز کمپنیوں بائیو این ٹیک اور فائزر نے کہا ہے کہ ویکسین کی دو خوراکیں اومی کرون ویریئنٹ کے خلاف شاید مؤثر نہ ہوں تاہم تیسری خوراک مؤثر ہو سکتی ہے۔
ابتدائی تحقیق کے مطابق ویکسین شدہ افراد کے خون کے سیرم سے ظاہر ہوا ہے کہ تیسری خوراک نے بھی اومی کرون کے خلاف اتنی ہی اینٹی باڈیز پیدا کیں جتنی ابتدائی ویریئنٹ کے خلاف دوسری خوراک نے پیدا کی تھیں۔
لیبارٹری میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے بیس کے قریب ایسے افراد کے خون کے نمونے لیے گئے تھے جن کو ویکسین کی دو خوراکیں لگ چکی تھیں۔
تاہم اس تحقیق کےنتائج کا دیگر سائنسدانوں نے فی الحال جائزہ نہیں لیا ہے۔
وائرولجسٹ اینجلا راموسن نے تحقیق کے نتائج سے متعلق کہا کہ ہمیں ابھی محتاط رہنا پڑے گا اور انتظار کرنا ہوگا تاہم بوسٹر ڈوز سے یقیناً اومی کرون ویریئنٹ کو کمزور ہونے میں مدد ملے گی۔
