پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے غیر منقولہ جائیدادوں کی قیمت بڑھانے کے فیصلے کے بعد پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے وابستہ افراد خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی ویلیوایشن کا یکم دسمبر سے اطلاق کردیا تھا اور ملک کے لگ بھگ 40 شہروں کی کمرشل اور رہائشی پراپرٹیز کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
اس سال ریکارڈ ٹیکس گوشوارے وصول ہوئے: ایف بی آرNode ID: 609711
تاہم پراپرٹی کی خریدوفروخت کے کاروبار سے وابستہ افراد اور تنظیموں کے جانب سے احتجاج کے بعد ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
پانچ دسمبر کو فیڈریشن آف ریٹلرز اور اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اور حکومت کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
پراپرٹی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اس ویلیوایشن میں فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ ایف بی آر کے اس فیصلے کے بعد مارکیٹ میں کاروباری سرگرمی میں کمی آئی ہے۔
’ہم احتجاجاً پراپرٹی ٹرانسفر نہیں کرائیں گے‘
بحریہ ٹاؤن اسلام آباد میں پراپراٹی کے کاروبار سے وابستہ عمران عزیز نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر کہا کہ ’عمران خان نے ٹیکس دگنا کرنے کی بات کی لیکن انہوں نے اس کے لیے جو طریقہ اپنایا ہے یہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کے بجائے کمی کا باعث بنے گا۔‘
’ایف بی آر نے جو حالیہ ویلیوایشن کی ہے اس کی وجہ سے سرمایہ لگانے والوں نے مارکیٹ سے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور ہماری کچھ تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ احتجاجاً پراپرٹی ٹرانسفر نہیں کرائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ایف بی آر نے بغیر کسی فارمولے کے زمینوں کی ویلیوایشن کی ہے۔ اس سے قبل محکمہ مال پراپرٹیز کو دیکھ بھال کر ان کی قیمت کا تعین کرتا تھا۔ اب ایف بی آر نے ویلیوایشن دگنی کردی ہے اور بعض جگہوں پر تو 700 گنا بھی بڑھا دی ہے۔‘
’عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ہم کنسٹرکشن انڈسٹری چلانا چاہتے ہیں، جب وہ چلنے لگی تو انہوں نے اس پر بم گرا دیا۔ یہ حکمت عملی اچھی نہیں۔ حکومت کو فوراً پیسے نکالنے کی پالیسی کے بجائے طویل المدت پالیسی بنانی چاہیے۔‘
اس سلسلے میں جب اردو نیوز نے ایف بی آر کے فیسیلیٹیشن اینڈ ٹیکس پیئرز ایجوکیشن (ایف اے ٹی ای) ونگ کے سیکریٹری تعلقات عامہ عدنان اکرم باجوہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایف بی آر کے موقف پر مبنی مراسلہ بھیجا۔

ایف بی آر کا موقف ہے کہ ’حالیہ پراپرٹی ویلیوایشن نہایت غوروخوض اور فیلڈ فارمیشن کی مشاورت کے بعد مقرر کی گئی ہے۔ پراپرٹی کی ویلیو میں اضافہ دنیا میں رائج بہترین طریقہ کار کو اپناتے ہوئے مارکیٹ قیمت کے قریب تر کیا گیا ہے۔‘
تاہم ایف بی آر نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ ’اسے مختلف حلقوں کی جانب سے یہ شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں ایف بی آر کی پراپرٹی ویلیوایشن کو مارکیٹ قیمت سے زائد کہا گیا ہے۔‘
’شکایت کو رفع کرنے کے لیے ایف بی آر نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ٹاپ ویلیوایشن ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ تمام سٹیک ہولڈرز بشمول ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور ٹاؤن ڈیویلپرز سے مشاورت کریں گے اور انفرادی طور پر کیسز کی جانچ پڑتال کے بعد اپنی سفارشات پیش کریں گے تاکہ کسی بھی قسم کی غلطی دور کر سکیں اور پراپرٹی کی ویلیو کو مارکیٹ قیمت کے قریب تر کر سکیں۔‘
’کچھ لوگ سازش کے تحت ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو بند کرانا چاہتے ہیں‘
