پاکستان کے صوبہ سندھ کی اسمبلی کے سپیکر آغا سراج درانی نے سپریم کورٹ کے حکم پر نیب کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔
آغا سراج درانی نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی تھی جس کی سماعت کے دوران عدالت نے انہیں نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔
آغا سراج درانی کے وکیل نے استدعا کی کہ انہیں ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم جاری کر دیں جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈ کرنے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں
-
ثبوت تھے تو گھر پر دھاوا کیوں بولا؟Node ID: 395936
-
سندھ اسمبلی نے انوکھا اعزاز اپنے نام کرلیاNode ID: 396336
بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے۔ پہلے نیب اتھارٹی کے سامنے سرنڈر کریں۔‘
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ’اس طرح کے سرنڈر کو عدالت نہیں مانتی۔ سرنڈر کریں گے تو آپ کی درخواست ضمانت سن لیں گے۔‘
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت خارج ہونے کے بعد ضمانت کیسے کی گئی۔ ملزم نے نیب کے سامنے سرنڈر نہیں کیا۔ جب ہائیکورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کو جیل میں ہونا چاہیے تھا۔‘
آغا سراج درانی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’عدالت کے سامنے میرے موکل نے سرنڈر کر دیا ہے۔ ہمیں کم ازکم ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کی اجازت دے دیں۔‘
سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’آغا سراج درانی پہلے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری دیں تو ان کا کیس اگلے ہفتے سنیں گے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’سندھ ہائی کورٹ نے میرٹس پر آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی کی۔ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیے بغیر سپریم کورٹ درخواست پر سماعت نہیں کرے گی۔‘
سپریم کورٹ نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی اور کہا کہ آغا سراج درانی کو خصوصی رعایت کیوں دی جائے۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔
سماعت کے بعد آغا سراج درانی سپریم کورٹ کی عمارت میں ہی موجود رہے اور تین گھنٹے وکلا کے ہمراہ بیٹھے رہے۔ صحافیوں کے استفسار پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار ہے جس کے بعد ہی وہ سپریم کورٹ سے باہر جائیں گے۔
