لندن .... اس بات کے کوئی ثبوت نہیں کہ لندن پر حملہ کرنے والے دہشتگرد کے داعش یا القاعدہ سے تعلقات تھے۔ یہ بات پولیس نے بتائی۔ واضح رہے کہ پچھلے ہفتے اس دہشتگرد نے پارلیمنٹ کے قریب حملہ کرکے 4افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا تھا۔ پولیس کاکہناہے کہ دہشتگرد کے ہمسایوں ،دوستوں اور اہل خاندان کو بھی اسکے منصوبے کا کوئی علم نہیں تھا۔حکام کا کہناہے کہ خالد مسعود انتہا پسندوںکی کارروائیوں سے متاثر تھا۔ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو نے کہا کہ مسعود کو جہاد کا بڑا شوق تھا لیکن ہمارے پاس اس بات کے کوئی ثبوت نہیں کہ اس نے اس حملے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہو۔ مسعود کو اس دہشتگرد حملے کے صرف 82سیکنڈ بعد ہی پولیس اہلکار نے ہلاک کردیا تھا۔ 52سالہ مسعود کا تعلق برطانیہ سے تھا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ کارروائی از خود کی۔ مسعود کی والدہ نے برٹش پریس ایسوسی ایشن کو ایک بیان میں کہا ہے کہ میرے بیٹے کے ہولناک جرائم سے متاثر ہونیوالوںکیلئے میں نے خوب آنسو بہائے ہیں ۔ میں واضح کردینا چاہتی ہوں کہ میں اسکے اقدامات کی کوئی حمایت نہیں کرتی۔