تاجکستان فرار ہونے والے افغان پائلٹس تین ماہ کی قید کے بعد امریکہ روانہ
تاجکستان فرار ہونے والے افغان پائلٹس تین ماہ کی قید کے بعد امریکہ روانہ
بدھ 10 نومبر 2021 6:47
ایک افغان پائلٹ نے جہاز میں سوار ہونے والے افراد کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان میں طالبان کی آمد کے بعد تاجکستان فرار ہونے والے امریکہ کے تربیت یافتہ افغان پائلٹس تقریباً تین ماہ کی قید مکمل ہونے پر منگل کو ایک پرائیویٹ طیارے کے ذریعے امریکہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک افغان سورس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پائلٹوں کی حالت زار نے کانگریس کے جانچ پڑتال کرنے والے حکام کے علاوہ قانون سازوں اور سینیئر فوجی افسران کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے جنہوں نے ان کو امریکہ منتقل ہونے کی ایک سست کوشش قرار دیا ہے۔
ایک پائلٹ نے جہاز میں سوار ہونے والے افراد کی تصاویر شیئر کی ہیں اور فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے ظاہر ہے کہ جہاز نے ملک چھوڑ دیا ہے۔
ریٹائرڈ امریکی بریگیڈیئر ڈیوڈ ہکس نے ان کی رہائی کو ’ایک راحت‘ قرار دیا ہے۔
وہ افغان فضائیہ کے اہلکاروں کو نکالنے اور دوبارہ آباد کرنے مدد دینے والے آپریشن سیکرڈ پرومیس نامی چیریٹی ادارے کو چلاتے ہیں۔
افغان اہلکار نے تاجکستان میں امریکہ کے تربیت یافتہ پائلٹس کی نمائندگی کی ہے، جو دوسرے ممالک کو فرار ہوئے اور ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے ظاہر ہے کہ جہاز نے تاجکستان سے اڑان بھر لی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان سے نکالے جانے والے گروپ میں ایسی امریکی تربیت یافتہ پائلٹ بھی شامل تھیں جو حمل کے آخری مرحلے میں تھیں۔
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں اپنے آنے والے بچے کے حوالے سے شدید خطرات لاحق تھے۔
تاجکستان جانے والے گروپ میں شامل افراد کو امید تھی کہ وہ متحدہ عرب امارات سے ہوتے ہوئے امریکہ پہنچیں گے۔
پینٹاگون کا اندازہ تھا کہ افغانستان سے نکلنے والے افراد کی تعداد 191 تک ہو سکتی ہے جو ان 150 افراد کے علاوہ ہے جن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ تاجکستان میں دو مقامات پر موجود ہیں۔
اگست میں طالبان کے طاقت میں آنے پر افغان ایئر فورس نے درجنوں پروازیں تاجکستان اور ازبکستان بھیجی تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
گست میں طالبان کے طاقت میں آنے پر افغان ایئر فورس نے انخلا کے وقت تاجکستان اور ازبکستان کے لیے درجنوں پروازیں بھیجی تھیں۔
ستمبر میں ہونے والے ایک معاہدے کے مطابق افغان پائلٹس اور ان کے اہل خانہ کو ازبکستان اور متحدہ عرب امارات جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
طالبان کے طاقت میں آنے سے قبل ہی امریکہ کے تربیت یافتہ اور انگریزی بولنے والے افغان پائلٹ ان کے نشانے پر آ گئے تھے کیونکہ جنگ کے دوران ان کی وجہ سے طالبان کو کافی نقصان ہوا تھا۔
افغانستان کے نئے قوانین کہتے ہیں کہ فوج کے سابق اہلکاروں کو فورس میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
تاہم وہ پائلٹس جنہوں نے روئٹرز سے بات کی، انہیں خدشہ ہے کہ افغانستان واپسی پر ان کو قتل کر دیا جائے گا۔