پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے ملکی معاشی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پانچ گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں عسکری قیادت کی جانب سے افغانستان کی صورت حال اور اس سے جڑے دیگر معاملات اور پاکستان کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔
عسکری حکام پارلیمانی رہنماؤں کو افغانستان کی صورتحال، پاکستان کے کردار اور پاکستان پر اس کے اثرات کے علاوہ اندرونی و بیرونی سکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکا کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات بھی بریفنگ کا حصہ رہے۔
مزید پڑھیں
-
’فیصلہ کیا کہ تجارت کے لیے پاک افغان بارڈر 24 گھنٹے کھلا رہے گا‘Node ID: 611166
-
حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات شروع، فائر بندی پر اتفاقNode ID: 615806
اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ تمام پارلیمانی رہنما، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، صوبائی وزرائے اعلیٰ، حکومتی اور اپوزیشن ارکان پارلیمان شریک تھے۔
قومی سلامتی کمیٹی میں موجود ایک پارلیمانی رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے بریفنگ پر پارلیمانی رہنماؤں نے اپنی آراء اور سفارشات دیں۔ سب سے پہلے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے صورتحال پر تفصیلی تبصرہ کیا۔
ایک اور پارلیمانی رہنما نے بتایا کہ اجلاس کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے معاشی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 'معاشی صورت حال اچھی نہیں ہے۔'
اجلاس کے دوران ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور اس سلسلے میں ٹی ایل پی رہنماؤں کے خلاف مقدمات ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو ایم کیو ایم کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ایم کیو ایم کے ایک رہنما نے کہا کہ 'اگر پولیس والوں کو قتل کرنے کا جرم معاف ہو سکتا ہے تو ہم نے تو صرف تالیاں بجائی تھیں۔ بتایا جائے کہ قتل کرنا بڑا جرم ہے یا تالی بجانا؟ درخواست ہے کہ ہمارا تالی بجانے کا جرم معاف کر دیا جائے۔'
اس حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’اچھا ہے کہ ہمیں ہمارے دفاتر نہیں واپس نہیں دیے جا رہے ہم نے ان حالات میں کام کرکے بھی سیکھا ہی ہے۔'
اجلاس میں وزیراعظم کی عدم شرکت ایک بار پھر زیر بحث آئی۔
اجلاس سے باہر آنے والے ایک اور پارلیمانی رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ اجلاس میں شہباز شریف سمیت کم و بیش تمام پارلیمانی رہنماؤں نے ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر تشویش کا اظہار کیا۔
