جدہ (نیوز ڈیسک) جدہ ایوان تجارت میں نجی اور سرکاری اسکولوں کی کمیٹی نے عندیہ دیا ہے کہ 60فیصد نجی اور انٹرنیشنل اسکول بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کے لئے سالانہ تعلیمی فیس بڑھا دینگے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں امسال 25فیصد اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین مالک طالب نے مطالبہ کیا ہے کہ وزارت تعلیم فیس میں اضافے کا اختیار اسکولوں کو تفویض کردیں اور اضافے کے لئے وزارت کی منظوری کی شرط ختم کردی جائے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ معاملہ اجارہ داری کا نہیں بلکہ زمینی حقائق کا ہے۔زمینی حقیقت یہ ہے کہ ہر اسکول کا مالک اور منتظم ہی اخراجات کا صحیح اندازہ کرسکتا ہے۔ المدینہ اخبار کے مطابق ہر اسکول کا اپنا معیار ہے اور اسے برقرار رکھنے کے لئے درکار وسائل ہوتے ہیں لہذا اسکول والے ہی یہ طے کرسکیں گے کہ اخراجات میں کیا کچھ اضافہ ہوا ہے اور انہیں کس طرح سے پورا کیا جاسکے گا۔ والدین اسکول کا معیار دیکھ کر ہی اس کا رخ کرتے ہیں اگر اسکول کا معیار والدین کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا تو وہ اپنے بچوں کو اس میں داخل نہیں کراتے۔ اسی طرح کوئی بھی اسکول والدین پر اپنے بچوں کو اپنے یہاں رکھنے کے حوالے سے کوئی پابندی عائد نہیں کرتا ۔ والدین جب چاہیں اپنے بچوں کو متعلقہ اسکول سے نکال کر کسی اور اسکول میں داخل کراسکتے ہیں ۔ مالک نے یہ بھی کہا کہ اخراجات بہت سارے اسباب کی وجہ سے بڑھے ہیں۔ بڑے اسکول ہی نہیں چھوٹے اسکول بھی متاثر ہونگے۔ 40سے 50فیصد تک چھوٹے اسکول ہیں وہ یا تو فیس بڑھائیں گے یا دروازے بند کرکے چلتے بنیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ سالانہ فیس 6ہزار سے 7ہزار ریال کے درمیان میں ہے جو بے حد معمولی ہے۔ اطلاعات یہ ہے کہ جدہ ،ریاض اور مشرقی ریجن میں بڑے اسکول ہی فیس بڑھائیں گے۔ مالک نے یہ بھی بتایا کہ سعودی اور غیرملکی اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ ، اخراجات بڑھنے کا بڑا سبب ہے۔ وزارت محنت سے نئے ویزے حاصل کرنے پر بھی اخراجات آرہے ہیں۔ پیشہ ور سعودی اساتذہ کی تعداد کم ہے ، نطاقات پروگرام کی وجہ سے سعود ائزیشن کی وجہ بڑھی ہوئی ہے۔ اسکولوں پر پابندی ہے کہ وہ استاد کے اہلخانہ کا میڈیکل انشورنس بھی کرائیں۔ ان ساری پابندیوں کی وجہ سے تعلیم کا معیار متاثر ہورہا ہے۔ ایوان ہائے صنعت و تجارت کونسل میں نجی اور انٹرنیشنل اسکولوں کی قومی کمیٹی کے رکن دخیل اللہ الجہنی نے بتایا کہ نجی اسکولوں کے لئے سرکاری مدد بہت کم ہے ، سالانہ فی طالب علم 100ریال دیئے جارہے ہیں۔ ایسے اسکول جن کے طلبہ کی تعداد 1800ہوتی ہے انہیں 50ہزار ریال ہی ملتے ہیں۔ سرکاری مدد نجی اسکولوں تک محدود ہے، انٹرنیشنل اسکولوں کو یہ مدد نہیں ملتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نجی اسکول حکومت کا سالانہ 15ارب ریال بچارہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اگر یہ طلبہ سرکاری اسکولوں میں جائیں گے تو جملہ اخراجات حکومت ہی کو برداشت کرنا پڑیں گے۔ مملکت بھر میں نجی اور انٹرنیشنل اسکولوں میں 5لاکھ سے 6لاکھ تک طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں، 60ہزار اساتذہ کام کررہے ہیں، ان پر 12ارب ریال کا سرمایہ لگا ہوا ہے۔ اوسط فیس 6ہزار سے 20ہزار ریال تک ہے ۔ سعودائزیشن کی شرح 70فیصد تک ہے۔