پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کی جانب سے بھکاریوں کے خلاف آپریشن کے دوران خواجہ سراؤں کی گرفتاریوں پر دوسرے روز بھی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا ہے۔
یہ صورت حال اس وقت شروع ہوئی جب اقبال ٹاؤن کے علاقے میں پولیس نے بھکاریوں کے خلاف آپریشن کے دوران خواجہ سرا بھی گرفتار کر لیے۔
جبکہ ان کے ساتھیوں نے تھانہ اقبال ٹاؤن کے باہر دھرنا دے دیا۔ ٹرانس ایکٹوسٹ نیلی رانا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے بھکاریوں کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’میت کو بھی گھر میں جگہ نہیں ملتی‘Node ID: 431606
-
’اعلیٰ تعلیم یافتہ ٹرانسجینڈر بننا چاہتی ہوں‘Node ID: 447086
-
خواجہ سراؤں کے لیے پولیس سٹیشن میں خصوصی مرکزNode ID: 478226
’وہ پہلے وارننگ دیتے۔۔۔ پولیس اچانک آئی اور ہمارے 25 لوگوں کو پکڑ کر لے گئی اور ان پر تشدد کیا۔ اس کے بعد ہمارے کچھ ساتھیوں نے تھانے کے باہر احتجاج کیا تو احتججاج کرنے والوں پر بھی پولیس نے دھاوا بول دیا۔‘
نیلی رانا نے بتایا کہ ان کے کچھ لوگوں پر اتنا تشدد کیا گیا کہ ان سے چلا بھی نہیں جا رہا۔ ان کے پاؤں پر ڈنڈے مارے گئے۔
نیلی رانا نے مزید کہا کہ ’ریاست کو چاہیے کہ قانون پر عمل درآمد ضرور کرے لیکن ہمیں اپنے پیٹ کی آگ بھی بجھانے دے۔‘

لاہور پریس کلب کے باہر کئی گھنٹے کے احتجاج کے بعد سی سی پی او آفس نے مذاکرات کیے اور یقین دہانی کروائی کہ تشدد کی تحقیقات ضرور کی جائیں گی جس کے بعد خواجہ سراؤں نے احتجاج ختم کر دیا۔
خیال رہے کہ لاہور میں نئے تعینات ہونے والے ڈی آئی جی آپریشن سہیل چوہدری نے چارج سنبھالتے ہی گداگری کے خلاف آپریشن کا حکم دے رکھا ہے۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ’قانون پر عمل درآمد کروانا پولیس کا کام ہے۔ یہ آپریشن خواجہ سراؤں کے خلاف نہیں ہے۔ بلکہ پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف ہے۔ اور پولیس اس پر پوری تندہی سے کام کر رہی ہے۔
خواجہ سراؤں پر تشدد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے تحقیقات ضرور کی جائیں گی اگر تشدد ثابت ہوا تو ڈسلپنری ایکشن بھی لیا جائے گا۔ پولیس سے تشدد کلچر کے خاتمے کے لیے محکمہ پرعزم ہے۔‘
