خواتین کی چوکیداری کرنی پڑے گی تاکہ وہ آرام سے پھر سکیں: صدر عارف علوی
پاکستان کے صدر عارف علوی نے اپنے خطاب میں خواتین پر حالیہ تشدد کے واقعات اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے کہا ہے کہ ’خواتین کی چوکیداری کرنی پڑے گی تاکہ وہ آرام سے پھر سکیں۔‘
پیر کو قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر عارف علوی نے کہا حالیہ دنوں میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات سامنے آئے جس پر سب کو افسوس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت ریاست ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ حکومت نے جنسی زیادتی کے کیسز سے نمٹنے کے لیے قانون سازی بھی کی ہے اور انتظامی سطح پر کام بھی کیا ہے۔
’ان اقدامات کے علاوہ ایک بہت ضروری بات میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ معاشرے کی بھی ذمہ داری ہے کہ جہاں کہیں بھی ایسی چیز نظر آئے تو اس کو روکیں یہ ویڈیوز بناتے رہنا اور یہ کارروائی ہوتے رہنا یہ پاکستانی معاشرے کو زیب نہیں دیتا۔ لہٰذا میں معاشرے سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کو بھی چوکیداری کرنے پڑے گی خواتین کی تاکہ وہ آرام سے پھر سکیں۔‘
انہوں نے حضرت عمر کے ایک قول کا حوالہ دیا کہ ’ایک اچھا معاشرہ کیسا ہوتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اچھے معاشرے میں ایک عورت زیور سے لیس یمن سے دور تک چلی جائے اور اس کو کبھی یہ راستے میں احساس نہ ہو کہ میں غیر محفوظ ہوں۔ یہ ہے ریاست مدینہ کا تصور جس طرف ہم نے جانا ہے۔‘
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں۔ ان میں زینب الرٹ 2020، ڈس ایبیلٹی ایکٹ 2020 اور اینٹی ریپ 2020 بنائے گئے ہیں۔
14 اگست کو گریٹراقبال پارک لاہور میں ایک ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کو ہراسیت کا نشانہ بنانے اور لاہور میں ہی ایک رکشے میں خاتون کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔
دونوں واقعات کے ملزمان کو پکڑا جا چکا ہے۔
صدر نے اپنے خطاب میں خواتین کے وراثت کے حصے کے حوالے سے کہا کہ حکومت نےخواتین کے ملکیتی حقوق کے نفاذ کا ایکٹ 2020 منظور کیا ہے۔ اس کو نافذ ہونا چاہیے۔
’علما کرام اور میڈیا قران و سنت کی روشنی میں لوگوں میں خواتین کے وراثت میں حق کے بارے آگاہی پیدا کریں۔‘
صدر نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت اس مالی سال میں70 لاکھ خواتین کو ماہانہ دو ہزار روپے دیے جائیں گے اور 20 لاکھ خصوصی افراد کو ماہانہ 2 ہزار روپے دینے کی منظوری بھی دے دی ہے۔