پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ بین الاقوامی نمبروں سے واٹس ایپ گروپ بنا کر اور ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرکے ان گروپس میں غیر اخلاقی اور نازیبا مواد شیئر کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام نے کہا ہے کہ ’وہ غیر ملکی نمبروں کو بلاک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ متعلقہ ایپ کی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
واٹس ایپ کے نئے فیچرز سے آئی فون صارفین کو کیا فائدہ ہوگا؟Node ID: 583786
-
واٹس ایپ کا نیا فیچر، دیکھنے کے بعد غائب ہو جانے والے میسجزNode ID: 588536
-
واٹس ایپ ہیک ہو جانے کی صورت میں کیا کریں؟Node ID: 589866
کمیٹی اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے انکشاف کیا کہ ’نامعلوم غیرملکی نمبروں کے وٹس ایپ گروپ میں خواتین ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرکے اس میں غیر اخلاقی مواد بھیجا گیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’چند دن قبل واٹس ایپ پر ایک نمبر سے کچھ میسجز موصول ہوئے جس کے بعد میں نے اس نمبر کو بلاک کر دیا لیکن کچھ دیر بعد اسی نمبر سے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا گیا جس میں متعدد خواتین ارکان پارلیمنٹ جن کا تعلق اپوزیشن تھا اس گروپ میں شامل تھیں۔ اس گروپ میں غیر اخلاقی مواد بھیجا گیا۔ ہم نے اس گروپ کو چھوڑا تو دوبارہ شامل کر دیا گیا۔ جس کے بعد ہم نے اس گروپ کو رپورٹ کیا۔‘
ناز بلوچ کی شکایت پر کمیٹی نے جب پی ٹی اے سے جواب مانگا گیا تو حکام نے کہا کہ ’پی ٹی اے پاکستانی ٹیلی کام کمپنیوں کے جاری کردہ نمبرز تو بلاک کر سکتی ہے لیکن غیر ملکی نمبرز کو بلاک کرنا پی ٹی اے کے اختیار میں نہیں ہے۔‘
پی ٹی اے کے حکام نے بتایا کہ ’واٹس ایپ ایک او ٹی ٹی ایپ ہے جس کو استعمال کرنے کے لیے سکیورٹی فیچرز صارف کے پاس ہیں۔ اس لیے اگر کسی نمبر سے میسج آتا ہے تو اسے بلاک اور رپورٹ کر دینا چاہیے۔ رپورٹ کرنے سے ایسی تمام ایپس متعلقہ نمبرز کے خلاف خود بہتر ایکشن لیتی ہیں۔‘
