شہابیوں کی بارش کایہ منظر ہرسال 12 اور13 اگست کو عروج پر ہوتا ہے اور اس کا عام مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دم دار ستارہ جو 1862 میں دریافت ہوا تھا ان شہابیوں کا ماخذ سمجھا جاتا ہے اور اس کا نام پرسیوس یا برشاوش کے نام پر رکھا گیا ہے۔
الوجہ کمشنری کے فوٹوگرافر ترکی العباسی نے اس فلکیاتی واقعہ کو ایک دلکش تصویری شکل میں محفوظ کیا ہے۔
انہوں نے اس منظر کے حصول کے لیے طول عرصے سے کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔
’شہابیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے شہر کی روشنیوں سے دور مقام کا انتخاب کرنا چاہئے‘ ( فوٹو: ترکی العباسی)
ترکی العباسی نے کہا ہے کہ ’ہر سال اپنے عروج پر شہابیے 90 اور 100 کی تعداد میں فی گھنٹہ شمال اور شمال مشرق کی طرف 12-72 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے شام سے طلوع فجر تک دیکھے جا سکتے ہیں‘۔
ادھر جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ انجینیر ماجد ابو زاہرہ نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب اور عرب خطے کا آسمان سال 2021 میں شہابیوں کے برسنے کے مناظر دیکھنے کے لیے نہایت موزوں ہے‘۔
’شہابیوں کی بارش کا یہ منظر ہرسال 12 اور13 اگست کو عروج پر ہوتا ہے‘ ( فوٹو: ترکی العباسی)
انہوں نے کہا ہے کہ ’شہابیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے آسمان کے وسیع نظارے کے ساتھ شہر کی روشنیوں سے دور کا مقام ہونا چاہیے‘۔
’ان مقامات میں وادی قمر جو جدہ شہر سے شمال میں 120 کلومیٹر دور عسفان پر ہے ایسے مناظر دیکھنے کے لیے زیادہ بہتر ہے‘۔