Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

پولیس ہندو بچے کی عمر پر کھیل رہی ہے تاکہ مقدمہ بنے: شیریں مزاری 

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے رحیم یار خان مندر پر مشتعل ہجوم کے حملے اور توڑ پھوڑ  کے واقعے کے حوالے سے پنجاب حکومت کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 
جمعرات کے روز کمیٹی کی صدارت کرنے والی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے معاملے پر بحث کے دوران پنجاب کے ہوم سیکرٹری ڈاکٹر ظفر نصراللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے متعلق دیے گیے ان کے جوابات تسلی بخش نہیں ہیں۔
شازیہ مری کا کہنا تھا  کہ ’بچے کے خلاف کیوں مقدمہ درج کیا گیا۔ ہمیں ایسے جواب نہیں ملے جن سے ہم مطمئن ہوں۔ ہمارے سوالات کے حوالے سے جواب آپ اگلے اجلاس میں پیش کر دیں۔ کم عمر بچے پر کیس کیوں بنایا گیا، اس حوالے سے کمیٹی کو جواب دیا جائے۔ جس نے  سوشل میڈیا پر مہم چلائی اس کے خلاف سائبر کرائم قانون کیوں حرکت میں نہیں آیا۔‘ 
ہوم سیکرٹری پنجاب ظفر نصراللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ بچے کے کیس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ اس واقعے کا مرکزی ملزم جس نے سوشل میڈیا پر مہم چلائی وہ گرفتار ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ’ ہم نے تمام مذاہب کے نمائندوں پر مشتمل امن کمیٹی بنا دی ہے جو وہاں پر امن قائم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ صورتحال اب نارمل ہے۔‘
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی رمیش لال نے کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ ’ہم یوم استحصال منا رہے تھے اور دوسری طرف مندر کی بے حرمتی کی گئی۔ تین گھنٹے تک وہاں کوئی سکیورٹی نہیں تھی۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’ڈی پی او اور انتظامیہ اس واقعے میں ملوث ہیں، رینجرز والوں نے بچوں کو بچایا ہے۔ زیادہ تر ہندو خاندان وہاں سے چلے گئے ہیں۔‘ 
 پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا  کہ ’کسی کی عبادت گاہ پر حملہ قابل قبول نہیں، ہم نہیں چاہتے کہ ایسی نفرتیں اور انتہاپسندی ملک میں ہو۔‘ 
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اسمبلی شیریں مزاری نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’پولیس نے اس معاملے میں غفلت کا اعتراف کیا ہے، اس لیے افسران کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔‘ 

ڈی آئی جی پنجاب پولیس سہیل سکھیرا کے مطابق تمام ملوث افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے (فوٹو: پاکستان ہندو کونسل)

ڈی آئی جی پنجاب پولیس سہیل سکھیرا نے اس موقع پر کمیٹی کو بتایا کہ تمام ملوث افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
’95 افراد گرفتار ہیں، ان کی شکلوں کی پہچان کے لیے مواد ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے، جبکہ آئی جی پنجاب پولیس نے ذمہ داروں کے تعین کے لیے کمیٹی بنائی ہے۔‘ 
 پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بچے کی عمر کا تعین کر رہے ہیں۔ اس پر شیریں مزاری نے کہا کہ ’یہ عمر پر اس لیے کھیل رہے ہیں تاکہ بچے کو بارہ سال سے بڑا بنا کر اس پر چارج لگا سکیں۔‘ 
ہوم سیکرٹری پنجاب نے کمیٹی کو بتایا کہ ’جن افراد نے غفلت کی ان کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ تیار ہے۔ جس جس آفسر کا جو کردار ہے اس کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ تیار کی جائے گی، ہندو برداری کے تحفظ لیے اقدامات کیے ہیں۔‘ 

نورمقدم کیس، ’ملزم ظاہر جعفر کے والدین کا نام ای سی ایل میں‘

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں نورمقدم قتل کیس میں ہوئی پیش رفت کے بارے میں بھی بات ہوئی۔ اس پر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’نور مقدم کیس میں ملزم کے والدین کو باقاعدہ طور پر ای سی ایل پر ڈال دیا گیا ہے۔‘
 
ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد پولیس افضال کوثر نے کمیٹی کو بتایا کہ ملزم کو پہلے دن گرفتار کر لیا تھا۔ فرانزک سے 2 رپورٹس مل گئی ہیں۔ ڈی این اے، ٹاکسوکالوجی اور پتھالوجی کی رپورٹس کا انتظار ہے۔ اس کے بعد چالان پیش کریں گے۔

شیئر: