پاکستان میں شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لیے بنائے گئے پاکستان سٹیزن پورٹل میں پولیس کے خلاف بڑی تعداد میں شکایات درج ہوتی ہیں لیکن دیگر صوبوں کی نسبت پنجاب میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
پنجاب کے اے آئی جی شکایات سیل ڈاکٹر رضوان احمد خان کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر پنجاب میں چار سو سے زائد ایسی شکایات ہیں جو پولیس کے خلاف ہوتی ہیں۔
حال ہی میں آئی جی آفس نے پنجاب کے تمام متعلقہ افسران کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’شہریوں کو پولیس کے حوالے سے جو شکایات ہیں وہ وزیراعظم پورٹل کے ذریعے آتی ہیں۔ ان شکایات کے ازالے پر شہریوں کے اطمینان کی شرح 50 فیصد ہے۔ اس شرح کو بڑھانے کے لیے پولیس افسران اور محنت سے کام کریں۔‘
مزید پڑھیں
-
’رشتہ نہیں ہو رہا وزیراعظم ایکشن لیں‘، پورٹل پر شکایتNode ID: 428771
-
ڈکیتی کے دوران قتل کی وارداتیں، لاہور اور کراچی برابرNode ID: 492491
-
'ماہانہ سوا لاکھ ڈاؤن لوڈ سٹیزن پورٹل پر عوام کا اعتماد ہے‘Node ID: 498466
اے آئی جی ڈاکٹر رضوان سمجھتے ہیں کہ شہریوں کے مطمئن ہونے کی شرح میں پہلے سے بہتری آئی ہے ’میں آپ کو وثوق سے کہتا ہوں کہ پچھلے مہینے مطمئن ہونے کی شرح 56 فیصد ہوئی ہے جو کہ جب سے یہ پورٹل کام کر رہا ہے اس وقت سے سب سے زیادہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ بات دیکھنا ضروری ہے کہ شکایات کی نوعیت کس طرح کی ہے۔
’عوام کو سب سے زیادہ شکایتیں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر سے متعلق ہوتی ہیں۔ جن کی تعداد 70 فیصد ہوتی ہے۔ اسی طرح 18 سے 20 فیصد شکایات جو ہیں وہ پولیس جن مقدمات کی تفتیش کر رہی ہوتی ہے ان سے متعلق ہیں۔ یعنی لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے مقدمے کی تفتیش صحیح نہیں ہو رہی یا پولیس افسر ملزم پارٹی کی حمایت کرتا ہے وغیرہ وغیرہ اور پانچ فیصد ایسی شکایات ہوتی ہیں جن میں براہ راست پولیس پر الزام ہوتا ہے کہ وہ خود شہریوں سے زیادتی میں ملوث ہے۔‘
پولیس کی زیادتیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے اردو نیوز کو دو حالیہ شکایات سے متعلق بتایا ’میں آپ کو دو دن پہلے کے واقعات بتاتا ہوں وزیراعظم پورٹل پر آنے والی دو شکایات میں سے ایک حافظ آباد پولیس سے متعلق تھی۔ شکایات کے درست ثابت ہونے پر چار پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج کیا گیا۔ اسی طرح تھانہ واہنڈو ڈویژن گوجرانوالہ میں ایک شکایت درست ثابت ہونے پر سب انسپکٹر سمیت تمام اہلکاروں کو نہ صرف معطل کیا گیا بلکہ ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔ تو یہ ایسی مثالیں ہیں جس سے لوگوں کے اعتماد میں مزید بہتری آئے گی اور شہریوں کی اپنی شکایات سے متعلق پولیس سے مطمئن ہونے کی شرح اور اوپر آئے گی۔‘
