پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’میری حکومت کشمیر میں ایک اور ریفرنڈم کرائے گی کہ آپ (کشمیری) پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا آزاد رہنا چاہتے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کے روز پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع باغ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جتنی کشمیر کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں یہ ضائع نہیں ہوں گی۔‘
مزید پڑھیں
-
علی امین گنڈاپور کو کشمیر کی حدود سے نکالنے کا حکمNode ID: 583726
انہوں نے کہا کہ ’سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم ہو گا اور آپ فیصلہ کریں گے کہ انڈیا نہیں، آپ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں۔‘
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس کے بعد میری حکومت پھر ایک ریفرنڈم کروائے گی جس میں کشمیر کے لوگوں کو ہم کہیں گے کہ آپ فیصلہ کریں کہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد رہنا ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’مخالفین کہہ رہے ہیں کہ میں کشمیر کو صوبہ بنانا چاہتا ہے، یہ بات کہاں سے آئی، مجھے علم نہیں۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز نے اپنے انتخابی جلسوں میں کہا تھا کہ عمران خان پاکستان کے زیر انتطام کشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کے مطابق وہ مسلم لیگ ن جس نے کوئی کام ایمانداری سے ہیں کیا، ابھی سے کہنا شروع ہو گئی ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہو گی۔
انہوں نے اپنے کرکٹ کے دور کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ جم خانہ کی طرف سے کرکٹ کھیلتے تھے اس وقت ایک موٹا سا شوقین آدمی کرکٹ کھیلنے آیا، وہ نواز شریف تھا۔‘

وزیراعظم نے بتایا کہ کچھ عرصہ بعد وہ وزیر خزانہ بنے تو اپنے ایمپائر ساتھ لاتے جن میں سے ایک ڈپٹی کمشنر اور دوسرا اسسٹنٹ کمشنر ہوتا۔
بقول ان کے ’اگر نواز شریف آؤٹ بھی ہو جاتے تو ایمپائرز ناٹ آؤٹ قرار دیتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے جس طرح کی سیاست کی، اسی طرح کی کرکٹ کھیلی۔‘
عمران خان نے انتخابی نظام میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے اپوزیشن کو دعوت دے رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، اور مل کر الیکشن سسٹم کی اصلاح کریں۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کو الیکٹرک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز بھی دی ہے۔
ان کے مطابق ’الیکٹرک ووٹنگ مشین کا فائدہ یہ ہے کہ ایک بٹن دباتے ہی رزلٹ سامنے آ جاتا ہے۔‘
انہوں نے ای وی ایم کے بارے میں مزید بتایا کہ ’اس کی بدولت نہ ڈبے چوری ہوتے ہیں نہ کوئی ڈبل سٹیمپ کر سکتا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جب الیکشن قریب آنے لگا تو کہنا شروع ہو گئے کہ دھاندلی ہو گی۔‘
