افغان حکام نے عزم ظاہر کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں طالبان کے قبضے میں جانے والے تمام اضلاع کا کنٹرول واپس حاصل کیا جائے گا۔
افغانستان میں حکومت نے تاجکستان کے سرحدی علاقوں میں طالبان سے شکست کھا کر ایک ہزار فوجی اہلکاروں کے پڑوسی ملک جانے کے بعد شورش زدہ اضلاع میں سینکڑوں مزید کمانڈوز بھیجے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متعدد اضلاع میں لڑائی ہو رہی ہے تاہم عسکریت پسندوں نے ملک کے شمالی علاقوں پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے جہاں گزشتہ دو ماہ کے دوران درجنوں اضلاع سرکاری افواج کے قبضے سے نکل گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
افغان فوج اور طالبان کے درمیان لڑائی سے ہزاروں خاندان بے گھرNode ID: 577726
-
طالبان سے جھڑپ، ایک ہزار افغان فوجی جان بچا کر تاجکستان میں داخلNode ID: 580236
گزشتہ ہفتے امریکی اور نیٹو افواج نے طالبان کے خلاف آپریشن کا کمانڈ سینٹر بگرام ایئر بیس خالی کر دیا تھا۔
کابل کے نزدیک اس ایئربیس سے 20 برس تک غیرملکی افواج طالبان کے خلاف کارروائیاں کرتی رہیں۔
یاد رہے کہ گیارہ ستمبر سنہ 2011 کو امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے بعد امریکی افواج نے افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا۔
افغان قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ جنگ ہے، دباؤ ہے۔ کبھی چیزیں ہمارے حق میں جاتی ہیں اور کبھی ایسا نہیں ہوتا لیکن ہم افغان عوام کا دفاع اور تحفظ جاری رکھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے قبضے سے اضلاع کا کنٹرول واپس لینے کے لیے ہمارے پاس منصوبہ ہے۔‘
افغانستان کے شمال میں تخار اور بدخشاں کے ان اضلاع میں فوجی اہلکاروں اور حکومت کی حامی ملیشیا کو تعینات کیا گیا ہے جہاں طالبان نے نہایت سرعت کے ساتھ لڑائی میں بڑے علاقے پر قبضہ کیا اور اُن کو معمولی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
