پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سما کے میزبان ندیم ملک کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا، جس پر ان کا کہنا ہے کہ ’میں اپنے آفس میں موجود ہوں، جس نے پکڑنا ہے، آ کر پکڑ لے۔‘
’ندیم ملک کو ایف آئی اے کا نوٹس‘ پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر زیربحث بڑے موضوعات میں سے ایک بن چکا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین جہاں ٹیلی ویژن میزبان کو دیے گئے نوٹس پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کر رہے ہیں، وہیں نوٹس کی مبینہ وجہ بننے والی ندیم ملک کی گفتگو کو متعدد ٹیلی ویژن چینلز پر چلا کر اسے زیربحث لایا جا چکا ہے۔
میزبان ندیم ملک کا ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ کی جانب سے طلبی کے نوٹس پر کہنا ہے کہ وہ ’ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوں گے۔‘
ایف آئی آئے کے انسداد دہشتگردی ونگ کا ندیم ملک کو طلبی کا نوٹس ، ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوں گا ۔۔۔ ندیم ملک کا اعلان
مکمل پروگرام کے لئے لنک دیکھیں https://t.co/XKol77VgxM#NadeemMalikLive #Pakistan #SamaaTv pic.twitter.com/UVwIvWF0UL
— Nadeem Malik (@nadeemmalik) July 5, 2021
ندیم ملک کو بھیجے گئے نوٹس اور اس کے انداز پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، پریس کلبز اور صحافتی تظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

لاہور پریس کلب نے اپنے مذمتی بیان میں معاملے کو ’آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا‘ تو راولپنڈی، اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے اس کی مذمت کرتے ہوئے ’نوٹس واپس لینے کا مطالبہ‘ کیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے پاکستانی اینکر کو بھیجے گئے نوٹس کو قانونی ماہرین نے بھی ’افسوسناک‘ قرار دیا ہے۔
ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آئین میں آزادی اظہار کے حق کے برخلاف ہے۔ ایک صحافی کو قانونا اور اخلاقا اپنے ذرائع خفیہ رکھنے کا حق ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی خبر کے ذرائع جاننا ایف آئی اے کے زمرے میں نہیں آتا۔‘
سیاسی حلقوں کی جانب سے ندیم ملک کو دیے گئے نوٹس کی مذمت کی گئی۔ مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں ایف آئی سے سے نوٹس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔









