Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 15 جون ، 2025 | Sunday , June   15, 2025
اتوار ، 15 جون ، 2025 | Sunday , June   15, 2025

کئی رینٹ اے کار کمپنیوں کے مالک غیر ملکی

دمام ... پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر رمیح الرمیح نے واضح کیا ہے کہ کئی رینٹ اے کار کمپنیوں کے اصل مالک غیر ملکی ہیں اور خارجی ٹرکوں پر نظر رکھنے والا نظام ناقص ہے۔ غیر ملکی ٹرک سعودی عرب سامان پہنچا کر یا یہاں سے گزرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے دوسرا سامان لاد لیتے ہیں اور غیر قانونی نقل و حمل کا کاروبار بلا روک ٹوک کررہے ہیں۔ قائم مقام کسٹم ڈائریکٹر جنرل احمد الحقبانی نے بتایا کہ کنگ عبداللہ پورٹ کی کسٹم انتظامیہ نے کنٹینرز کو ایک دن میں فارغ کرنے کا انتظام کرلیا ہے۔ دیگر بندرگاہوں میں ابھی یہ سہولت مہیا نہیں۔ آئندہ خطرناک سامان نئے تاجروں ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کی درآمدات پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔ 41فیصد درآمدات ایک فیصد تاجروں کی ہوتی ہیں۔ انکے ساتھ اعتبار کا رشتہ بن چکا ہے۔ انکا سامان زیادہ کھنگھالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ الحقبانی نے پڑوسی ممالک کے لئے تیل مصنوعات کی اسمگلنگ کے واقعات میں اضافے کی بابت سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری سبسڈی کے خاتمے کا سلسلہ شروع ہوتے ہی اس طرح کی اسمگلنگ نہ ہونے کے برابر رہ جائیگی۔ الحقبانی نے بتایا کہ 2017ءمیں کنٹینرز کی درآمد کی اوسط لاگت 1710ریال تک ہے۔ اسے 2020ءتک کم کرکے 1591ریال تک لایا جائیگا۔ بندرگاہوں پر درآمد شدہ سامان کے کنٹینرز فارغ کرنے میں 3دن سے زیادہ نہیں لگیں گے۔ 24گھنٹے میں کنٹینرز کی کلیئرنس کا تناسب 80فیصد تک پہنچا دیں گے۔ درآمدی دستاویزات کی تعداد 14سے گھٹا کر 4کردی جائیگی۔ برآمداتی دستاویزات کی تعداد 9سے کم کرکے 3کردی جائیگی۔ اسکینرز کے ذریعے سامان کی تفتیش کا اسپیشل کمرہ اور خصوصی عملہ تیار کیا جائیگا۔ الحقبانی نے کہا کہ سعودی بندرگاہوں سے تیل کے ماسوا 70فیصد سعودی تجارتی لین دین ہورہا ہے۔ 12فیصد سامان خلیج عرب سے گزر رہا ہے۔ کسٹم حکام 60دن بعد کنٹینرز کو اپنی تحویل میں لے لیتے ہیں۔ ایسے کنٹینرز جن کے مالکان پر عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہوتے ہیں انہیں نہیں چھیڑا جاتا۔

شیئر: