برطانیہ کے ایک 72 سالہ شخص کا مسلسل 10 ماہ سے کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ ’یہ مسلسل انفیکشن کا طویل ترین ریکارڈ ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مغربی برطانیہ کے شہر برسٹل سے تعلق رکھنے والے ڈیو سمتھ جو کہ ایک ریٹائرڈ ڈرائیونگ انسٹرکٹر ہیں کا کہنا ہے کہ ’ان کا کورونا ٹیسٹ مسلسل 43 مرتبہ مثبت آیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وہ سات مرتبہ ہسپتال میں داخل رہے ہیں اور انہوں نے اپنی آخری رسومات کی منصوبہ بندی بھی کر لی تھی۔‘
انہوں نے بی بی سی ٹی وی کو بتایا کہ ’میں امید چھوڑ چکا تھا، میں نے اپنی فیملی کو بلایا، ہر ایک سے معافی مانگی اور ہر ایک کو الوداع کہا۔‘
مزید پڑھیں
-
کورونا: جراثیم 13 فٹ تک سفر کرسکتے ہیںNode ID: 470996
-
ویکسین کی ایک خوراک سے گھر میں وائرس کے پھیلاؤ میں ’50 فیصد کمی‘Node ID: 561541
-
’پاکستان میں کورونا کے 70 فیصد کیسز وائرس کی برطانوی قسم کے ہیں‘Node ID: 564496
ان کی اہلیہ لنڈا جو کہ ان کے ساتھ گھر پر قرنطینہ میں رہیں کا کہنا ہے کہ ’یہ برس بہت ہی مشکل تھا، کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ ہم نے سوچا وہ اب صحت یاب نہیں ہوسکیں گے۔‘
یونیورسٹی آف برسٹل اور نارتھ برسٹل این ایچ ایس ٹرسٹ کے وبائی امراض کے کنسلٹنٹ ایڈ مورگن کا کہنا ہے کہ ڈیو سمتھ کے ’پورے جسم میں فعال وائرس‘ موجود تھا۔
’ہم یونیورسٹی کے شراکت داروں کو وائرس کا نمونہ بھیج کر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ یہ اصل میں فعال اور قابل عمل وائرس ہے۔‘
سمتھ امریکہ کی بائیوٹیک فرم کی تیار کردہ اینٹی باڈیز سے صحت یاب ہوگئے تھے۔
رواں ماہ شائع ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ اس علاج سے کورونا وائرس کے شدید متاثرہ مریضوں میں اموات میں کمی واقع ہوئی ہے جو مضبوط مدافعتی ردعمل ظاہر نہیں کرسکتے۔
آخرکار پہلے انفیکشن کے 305 روز اور رگن ارون دوا لینے کے بعد ڈیو سمتھ کا ٹیسٹ منفی آیا جس کے بعد انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ جشن منایا۔
