لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خواجہ آصف کی ضمانت کا فیصلہ سنایا۔
خواجہ آصف نے درخواست ضمانت 27 مارچ 2021 کو دائر کی تھی۔
دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے سوال کیا کہ خواجہ آصف نے اپنے اختیارات کا کیا غلط استعمال کیا نیب کے پاس کیا ثبوت ہے؟ نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب کا خواجہ آصف کے خلاف کک بیکس اور کرپشن کا کیس نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
-
’مائنس عمران ‘ کا مطالبہ غیر جمہوری نہیں: خواجہ آصفNode ID: 489676
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ’نیب منی لانڈرنگ سے متعلق خواجہ آصف پر جو الزامات لگا رہا ہے بادی النظر میں وہ ثابت نہیں ہو رہے۔‘
جس کے بعد عدالت نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں ضمانتی مچلکی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کو دسمبر2020 میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری احسن اقبال کے گھر سے عمل میں لائی گئی تھی۔
گرفتاری کے بعد نیب نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ خواجہ آصف نے مبینہ طور پر اپنی آمدن سے زائد اثاثہ جات بنائے جب کہ اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو بھی چھپایا۔
خواجہ آصف کی بیرون ملک ملازمت کا معاملہ عدالت عالیہ اور عدالت عظمٰی میں بھی زیر سماعت رہا جہاں قرار دیا گیا کہ خواجہ آصف کے پبلک آفس رکھنے اور پرائیویٹ نوکری میں کوئی قانونی قدغن نہیں جب کہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن درست ہے یا نہیں۔
