اسرائیل میں نئی حکومت کے بعد بنجامن نیتن یاہو کے 12 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے اور وزیراعظم نے جمعے کے روز آخری اتحادی معاہدے پر دستخط کیے جس میں مدت کا تعین شامل ہے۔
انتہائی دائیں بازو سے بائیں بازو کی پارٹیوں پر مشتمل مشترکہ اتحاد سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بڑے سفارتی معاملات جیسے اسرائیل، فلسطین تنازع کو چھیڑنے کے بجائے زیادہ تر معاشی اور معاشرتی امور پر توجہ دے گا۔
اسرائیل کے سب سے زیادہ عرصے تک خدمات انجام دینے والے لیڈر نیتن یاہو اتوار کے روز ایسا اتحاد بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے جس میں پہلی بار اسرائیل کی عرب اقلیت سے بھی پارٹی شامل ہے۔
مزید پڑھیں
-
’غرب اردن میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر امن کے لیے خطرہ‘Node ID: 531921
شراکت اقتدار معاہدے کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یامنہ پارٹی کے نفتالی بینیٹ دو سال تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔
جمعے کے روز بینیٹ کا کہنا تھا کہ ’اتحاد سے ڈھائی سال تک جاری رہنے والے سیاسی بحران کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔‘
اگرچہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس اتحاد میں شامل مختلف عناصر کتنے عرصے تک ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔
اس کے بعد وہ عہدہ سنٹرسٹ یش ایتد پارٹی کے یایئر لیپد کے حوالے کر دیں گے۔
پارٹیوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں جن کو لیپڈ نے ’اتحادی حکومت‘ قرار دیا ہے، وہ کچھ یوں ہیں۔
وزیراعظم کی ٹرم کو دو بار یا آٹھ سال تک محدود رکھنا۔
ایک ایسے انفراسٹرکچر کی تیاری جس میں نئے ہسپتال، ایک نئی یونیورسٹی اور نیا ایئرپورٹ شامل ہو۔
ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دو سالہ بجٹ پاس کرنا۔ طویل سیاسی تعطل کے باعث اسرائیل ابھی تک 2019 کے بجٹ کا استعمال کر رہا ہے۔
