وفاقی حکومت نے اہم عہدوں پر نئی تقرریاں اور تبادلے کیے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا ثنا اللہ عباسی کو نیا ڈی جی ایف آئی اے مقرر کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے بدھ کے روز واجد ضیا کو ہٹانے کی منظوری دی۔ انہیں نیشنل پولیس بیورو کا سربراہ تعینات کردیا گیا ہے۔‘
واجد ضیا اس جے آئی ٹی کے سربراہ تھے جس نے پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے تحقیقات کی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
کیا واقعی پنجاب پر شہباز شریف قابض ہیں؟Node ID: 446341
-
والدہ کی وفات کے بعد شریف خاندان کا نیا امتحانNode ID: 519726
-
ایف آئی اے کے چھاپوں سے کیا چینی کا بحران پیدا ہو گا؟Node ID: 552106
واجد ضیا کو نومبر 2019 میں ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا گیا تھا۔
معظم جاہ کو ثنا اللہ عباسی کی جگہ خیبر پختونخوا کا نیا آئی جی تعینات کیا گیا ہے جبکہ سابق آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود کو آئی جی ایف سی مقرر کر دیا گیا ہے۔
واجد ضیا کون ہیں؟
واجد ضیا کا تعلق سولہویں کامن گروپ سے ہے اور گریڈ 22 کے افسر ہیں۔ نومبر 2019 میں وزیراعظم عمران خان نے انھیں ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا تھا۔ اس سے قبل وہ آئی جی ریلوے پولیس بھی رہ چکے ہیں۔
واجد ضیا اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچے جب 2017 میں انھیں پانامہ پیپرز کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور صاحبزادوں حسن اور حسین نواز سمیت متعدد حکام سے تحقیقات کے بعد 10 والیمز پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی۔
