Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

سعودی سنگ تراش نے چٹانوں کو تاریخی مجسموں کی شکل دے دی

محمد عبدالغنی کا کہنا ہے کہ سمندری پتھر کو تراشنا مشکل کام ہے- (فوٹو العربیہ)
سعودی سنگ تراش محمد عبدالغنی نے بے زبان پتھروں کو مجسموں میں تبدیل کر کے خوبصورت اور قابل قدر فن پاروں کی شکل دے دی- 
العربیہ نیٹ کے مطابق محمد عبدالغنی 25 برس سے زیادہ عرصے سے سمندری اور پہاڑی پتھر تراش کر منفرد جمالیاتی مجسمے تیار کر رہے ہیں- 

محمد عبدالغنی کو سنگ تراشی کا ہنر آباؤ اجداد سے ورثے میں ملا ہے- (فوٹو: العربیہ)

محمد عبدالغنی کا تعلق مشرقی سعودی عرب کے تاروت جزیرے سے ہے- سنگ تراشی کا ہنر آباؤ اجداد سے ورثے میں ملا ہے- عبداللہ الحسین نے انہیں سائنٹیفک بنیادوں پر سنگ تراشی کا ہنر دیا ہے- انہوں نے شروعات لکڑیوں پر جانوروں اور پرندوں کی شکلیں تراش کر کی تھیں- رفتہ رفتہ انواع و اقسام کے پتھروں پر طبع آزمائی کی اور اس حوالے سے سنگ تراشی کو نئی جہت دی- 
محمد عبدالغنی کا کہنا ہے کہ وہ سنگ تراشی سادہ انداز میں کرتے ہیں اور ہاتھ کا استعمال زیادہ ہے- کئی آلات سے بھی کام لیتے ہیں- وہ سنگ تراشی کے ہنر میں تاروت اور خلیج کے بزرگ فنکاروں سے متاثر ہیں- انہوں نے جمالیاتی مجسموں سے متعلق ایک نمائش بھی منعقد کی ہے جسے انہوں نے ’ممر السعادۃ‘ (خوشی کی گزرگاہ) کا نام دیا ہوا ہے- سعودی عرب کے اندر اور باہر منعقد ہونے والی  نمائشوں میں بھی جمالیاتی مجسمے پیش کرتے رہتے ہیں- 
محمد عبدالغنی نے بتایا کہ سمندری پتھر کو تراشنا بڑا مشکل کام ہے مگر مجھے یہی پسند ہے- ایک فن پارے کی تیاری میں کبھی کبھار کئی دن اور کئی ہفتے تک لگ جاتے ہیں- 
محمد عبدالغنی بڑے بڑے قلعوں میں سنگ تراشی  کے ہنر کا مظاہرہ کر چکے ہیں-  تاروت کے مشہور قلعے اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں- انہوں نے بتایا کہ وہ دمدار ستارے والے پتھر پر بھی قسمت آزمائی کر چکے ہیں- اس کے لیے انہیں خصوصی مشین اور ہتھوڑے کا استعمال کرنا پڑا- 
عبدالغنی نے بتایا کہ جزیرہ تاورت میں پانچ ہزار برس قبل مسیح کی عمارتیں ہیں- وہ جمالیاتی مجسموں کی تزئین و آرائش میں مقامی پتھروں اور اشیا کا استعمال جان بوجھ کر کرتے ہیں-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: