ایک سعودی شہری محمد المطلق کو غیر معمولی حافظے کی وجہ سے ”سعودی عرب کے گوگل“ کا خطاب مل گیا۔وہ چند منٹوں میں 50 برس پرانے واقعات کی تفصیلات بتاسکتے ہیں۔”سعودی عرب کا گوگل“ اپنی جیب میں 40 قلم رکھتے ہیں جبکہ انہوں نے شاہی خاندان کے واقعات لکھنے کے لئے چاندی کا قلم مخصوص کیا ہوا ہے۔66 سالہ محمد المطلق کا کہنا ہے کہ مجھے بچپن سے ہی کھیلوں اور سیاسی واقعات بالخصوص اعداد و شمار یاد کرنے کاشوق تھا۔ الحمد للہ میں ماضی کے واقعات درست طور پر بیان کرسکتا ہوں۔ یہ صفت موروثی نہیں بلکہ محنت سے حاصل کی ہے۔ میں نے کبھی گینز بک آف ریکارڈز میں شامل ہونے کا نہیں سوچا۔المطلق نے ریاض کی امام سعود یونیورسٹی سے نفسیات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے تاہم اس کے لیے المطلق نے یونیورسٹی میں 7 برس گزارے کیونکہ خود ان کے بقول وہ پڑھائی سے جی چراتے تھے۔ یادداشت کی قوت کے راز کے حوالے سے المطلق نے واضح کیا کہ اس کا تعلق مطالعہ اور تحریر سے ہے۔اپنے ساتھ رہنے والے قلموں کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مجھے سبز رنگ کے قلم سے عشق ہے کیونکہ میں سبز روشنائی سے انصاف ، رحم ، امن اور وعظ و نصیحت سے متعلق باتیں تحریر کرتا ہوں۔سرخ قلم خونریزی کی داستانوں کے لیے مخصوص ہے مثلا اسٹالن جس نے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا اور سی طرح ہٹلر یا ہلاکو۔ سیاہ قلم فٹ بال کے ساتھ مخصوص ہے ، نارنجی قلم دنیا بھر میں ایجادات اور مو¿جدوں کے لیے جب کہ انتہائی خاص یعنی چاندی کا قلم سعودی شاہی خاندان آل سعود کے لیے مخصوص ہے۔المطلق کے مطابق ان کو اپنے غیرمعمولی حافظے کے بارے میں جنگ سوئیز کے وقت سے معلوم ہوا جس میں برطانیہ ، فرانس اور اسرائیل نے مصر کے خلاف اتحاد کر لیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والد ہم سے جنگ کے واقعات بیان کرتے اور میں ان کو یاد کر لیتا تھا۔ محمد المطلق کے وڈیوکلپ سوشل میڈیا پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں ان کے حافظے اور ماضی کے واقعات بیان کرنے کی صلاحیت کو دیکھ کر ناظرین ششدر رہ جاتے ہیں۔