دنیا کے سب سے بڑے ویکسین تیار کرنے والے ادارے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹو نے ٹوئٹر پر صدر جو بائیڈن سے ویکسین بنانے کے لیے درکار خام مال پر امریکی پابندی اٹھانے کی استدعا کی ہے۔
انڈیا میں ویکسین بنانے والے اور ماہرین کو تشویش رہی ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنی ویکسین کی تیاری کو بڑھانے کے لیے دفاعی پروڈکشن ایکٹ کے استعمال کے نتیجے میں اہم خام مال کی برآمدات روک دی گئیں۔
امریکی دواساز کمپنی موڈرناکے سی ای او سٹیفن بانسل نے ایک آن لائن پروگرام میں کہا کہ برآمدی پابندی امریکی ویکسین بنانے والوں کو بھی عالمی سطح پر شاٹس برآمد کرنے سے روک رہی ہے اور اس کے نتیجے میں قلت کا ہے۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹو آدر پونے والا نے ٹوئٹر پر لکھا ’ اگر ہم واقعی امریکہ سے باہر اس وائرس کو شکست دینے کے لیے متحد ہونا چاہتے ہیں تو میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ امریکہ سے باہر خام مال کی برآمدات پر پابندی ختم کریں تاکہ ویکسین کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔‘
سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے کوویکس کو کورونا ویکسین کی برآمدات روک دی تھیں جس کے بعد انڈیا میں کورونا انفیکشن کے تباہ کن اضافے کے نتیجے میں گھریلو طلب میں اضافہ ہوا تھا۔
انڈیا میں حال ہی میں کورونا کے دو لاکھ سے زیادہ نئے انفیکشن سامنے آئے ہیں جس کے بعد ممبئی اور نئی دہلی جیسے بڑے شہروں میں پابندیاں مزید سخت کی گئی ہیں۔
حکام کورونا کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور لوگوں کو ویکسین لگوانے کی جدو جہد کر رہے ہیں لیکن ایسا کرتے ہوئے انڈیا سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ذریعے بنائے گئے آسٹر زینیکا شاٹس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹو آدر پونے والا نے کہا کہ خام مال کی عدم دستیابی مثلاً مائیکرو آرگینزم کو بڑھنے کے لیے درکار مخصوص میڈیم سیرم انسٹی ٹیوٹ کو نووا ویکس کے ذریعے تیار کردہ ویکسین کی پیداوار کو بڑھانے سے روک دے گا۔