اسامہ ستی کیس میں ملزمان کو بڑا ریلیف، دہشت گردی کی دفعات ختم
اسامہ ستی کیس میں ملزمان کو بڑا ریلیف، دہشت گردی کی دفعات ختم
پیر 12 اپریل 2021 10:47
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
رواں سال جنوری کے اوائل میں اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں ایک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے اسامہ ستی نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا (فوٹو: اسامہ ستی فیس بک)
اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے طالب علم اسامہ ستی کیس میں ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات حذف کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایف آئی آر سے دہشت گردی کی دفعات حذف کرتے ہوئے کیس ٹرائل کے لیے ضلعی کچہری بھجوا دیا ہے۔
ملزمان نے ایف آئی آر میں عائد کی گئی دہشت گردی کی دفعات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کے حکمنامے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ ’سپریم کورٹ کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق فیصلے کی روشنی میں یہ واقعہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، عدالت دہشت گردی کی دفعات کو خارج کرنے کا حکم دے۔‘
انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمہ ضلعی کچہری بھجوا دیا ہے۔ دہشت گردی کی دفعات ختم ہونے سے ملزمان کو ایک بڑا ریلیف مل گیا ہے۔
دوسری جانب مدعی کے وکیل نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری کے اوائل میں اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں ایک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے اسامہ ستی نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔
ملزمان نے ایف آئی آر میں عائد کی گئی دہشت گردی کی دفعات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کے حکمنامے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)
چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد نے اس واقعے کی عدالتی انکوائری کا حکم دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے بھی ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جس میں قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ارکان بھی شامل تھے۔
اسامہ ستی کے قتل میں ملوث پانچ اہلکاروں کو پولیس سروس سے بھی برطرف کر دیا گیا تھا جن میں سب انسپکٹر افتخار احمد، کانسٹیبل محمد مصطفٰی، شکیل احمد، مدثر مختار اور سعید شامل ہیں۔
اردو نیوز کے پاس موجود ایس ایس پی آفس اسلام آباد سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق ان پولیس اہلکاروں کو مس کنڈکٹ اور فرائض میں غفلت ثابت ہونے پر برطرف کیا گیا تھا۔
مقتول کے والد ندیم یونس ستی نے بتایا تھا کہ ’رات کے دو بجے محافظوں نے میرے معصوم بیٹے کو قتل کیا۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ گولیاں گاڑی کے سامنے سے لگیں نہ کہ پیچھے سے، بلکہ اسامہ کو گاڑی سے باہر نکال کر قتل کیا گیا۔