روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا نو سال بعد ہونے والا پہلا دورہ پاکستان ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایئرپورٹ پر روسی ہم منصب کا استقبال کیا۔ روسی وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان اورروس مشترکہ فوجی مشقیںNode ID: 330321
-
روس میں بڑے پیمانے پر کورونا ویکسین لگانے کا عمل شروعNode ID: 522766
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، روس کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ تعلقات میں بتدریج وسعت آ رہی ہے۔
ان کے مطابق پاکستان اور روس کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات، دو طرفہ باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کا مظہر ہیں۔
بیان کے مطابق پاکستان اور روس کے مابین وفود کی سطح پر دو طرفہ مذاکرات، کل وزارت خارجہ میں ہوں گے۔
ان مذاکرات میں دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی و عالمی امور زیر بحث آئیں گے۔
دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر بات چیت مذاکرات کا اہم حصہ ہیں۔
دونوں ممالک کے مابین افغان امن عمل کے حوالے سے بھی خصوصی تبادلہ خیال ہو گا۔
اپنے دورے کے دوران وہ وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان کی اعلٰی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں باہمی تعلقات کے فروغ اور علاقائی و عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اعلیٰ سیاسی اور فوجی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
پریس ریلیز کے مطابق ’ان ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات، تجارت، معاشی معاملات، دہشت گردی سے نمٹنے اور علاقائی معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق روسی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات اور دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ’روسی وزیر خارجہ کا دورہ، پاکستان اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کا حصہ ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی تجارت اور مختلف شعبہ جات میں تعاون کا فروغ پایا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کر سکتا کہ روس اس خطے کا انتہائی اہم ملک ہے۔ یہ دورہ اس بات کی عکاسی کر رہا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات ایک نیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔‘
