برطانوی وزیراعظم باہر کھانے پر تیار مگر بین الاقوامی سفر کی اجازت پر محتاط
برطانیہ نے بیرون ملک سے سفر کرنے والوں کے لیے ’ٹریفک لائٹ‘ نظام متعارف کرایا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں ریستوران اور بار اگلے ایک ہفتے میں آؤٹ ڈور سروسز کے لیے کھولے جا سکتے ہیں تاہم بین الاقوامی سفر کی بحالی پر انہوں نے محتاط انداز اختیار کیا۔
پیر کو نشر کی گئی پریس کانفرنس میں بورس جانسن نے بتایا کہ آگے بڑھنے کے لیے دوسرے مرحلے میں طے کیے گئے اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں اور وبا سے بچاؤ کی پابندیوں میں نرمی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 12 مارچ سے جم، ہیئر ڈریسر کی دکانیں اور کھلی جگہ پر کھانے پینے کی سہولیات کی فراہمی کی اجازت ہوگی۔
بورس جانسن نے ازراہِ تفنن کہا کہ وہ خود بھی کچھ پینے باہر جائیں گے تاہم محتاط رہتے ہوئے مشروب کی چسکیاں لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وبا کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں درست ہیں۔
برطانوی وزیراعظم نے گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے بیرون ملک سفر کے خواہشمند شہریوں کو کچھ زیادہ معلومات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ وہ پرامید ہیں تاہم زیادہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ بین الاقوامی سفر کی اجازت 17 مئی سے ملے گی۔ ’ہمیں ان مسائل اور مشکلات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے جو چند ممالک کو اس وقت درپیش ہیں۔‘
رواں ہفتے برطانوی حکومت کی عالمی سفر کے حوالے سے ٹاسک فورس شہریوں کے لیے بین الاقوامی سفر کے روڈ میپ کی مزید تفصیلات جاری کرے گی
برطانیہ نے بیرون ملک سے سفر کرنے والوں کے لیے ’ٹریفک لائٹ‘ نظام متعارف کرایا ہے جس کے تحت ممالک کی مختلف درجہ بندیاں کی گئی ہیں۔
فی الوقت برطانیہ آنے والے افراد کو دس روز کے لیے گھروں پر خود کو آئیسولیٹ کرنا پڑتا ہے تاہم ایسے برطانوی شہری جو ان ممالک سے آ رہے ہیں جن کو سفر کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے سرکاری طور پر مختص کیے گئے ہوٹلوں میں قرنطینہ کا عرصہ گزارنا ہوگا جس کے اخراجات مسافروں کو خود برداشت کرنا ہوں گے۔