یورپ میں کورونا پابندیوں کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
یورپ میں کورونا پابندیوں کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
اتوار 21 مارچ 2021 16:32
یورپ کے شہروں میں معاشی مشکلات کی وجہ سے مایوسی پھیل چکی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یورپ بھر میں سنیچر کو کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے خلاف ہزاروں مشتعل افراد نے ریلیاں نکالی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کورونا وائرس جس کی وجہ سے اب تک 27 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، کے پھیلاؤ میں ایک دم تیزی آ گئی ہے۔ اس وجہ سے بہت سے یورپی ممالک نے نئے کیسز میں اضافے کے مقابلے کے لیےجزوی لاک ڈاؤن لگا دیا ہے۔
گذشتہ ہفتے کے دوران کورونا وائرس کے کیسز کی عالمی شرح میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ویکسین کی دستیابی کے باوجود کیسز میں اضافے نے حکومتوں کو لوگوں میں دوبارہ سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور نقل و حرکت کو محدود کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان حالات میں پولینڈ، فرانس کے کچھ حصوں اور یوکرین کے دارالحکومت کے رہائشیوں کو نئی پابندیوں کا سامنا ہیں۔
لیکن لوگ معاشی مشکلات کی وجہ سے تھک چکے ہیں اور جرمنی، برطانیہ اور سوئزرلینڈ میں ہزاروں افراد نے ان پابندیوں کے خلاف مارچ کیا ہے۔
جرمنی کے شہر کیسل میں انتہائی دائیں بازو، انتہائی بائیں بازو اور وبا اور ویکسین کے خلاف بے بنیاد سازشی تھیوریاں پھیلانے والے کارکنوں کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں لوگوں نے ’لاک ڈاؤن ختم کرو‘ اور ’کورونا کے باغی‘ جیسے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
جرمنی میں پولیس نے مظاہرین کو بزور طاقت منتشر کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن،لاٹھیوں اور مرچوں والے سپرے کا استعمال کیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق مظاہرین کی تعداد 15 سے 20 ہزار کے درمیان تھی۔ جو اس سال نکلنے والی سب سے بڑی ریلیوں میں سے ایک ہے۔
لندن میں بھی ہزاروں افراد نے کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ بہت سے مظاہرین کورونا وائرس کے خلاف سازشی تھیوریوں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’پابندیوں کی خلاف ورزی پر 36 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 100 کے قریب مظاہرین نے پولیس آفیسرز پر مختلف چیزیں پھینکیں۔‘
اس کے علاوہ ایمسٹرڈیم، ویانا، بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ اور سوئزرلینڈ کے قصبے لیسٹل میں بھی پابندیوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔