ٹیکنالوجی میں جدت جہاں دنیا کو فائدہ پہنچا رہی ہے وہی مجرموں کے لیے نت نئے راستے بھی نکال رہی ہیں۔
ایسا ہی کچھ انکشاف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی آزاد جموں و کشمیر پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا ہے۔
اے جے کے پولیس نے جعلی تھم پرنٹ کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ ’تصویر میں آپ نقلی تھمم پرنٹ دیکھ رہے ہیں یہ آپ سے آپ کا بہت کچھ چھین سکتا ہے اور بغیر کسی جرم کے آپ کو مجرم بنا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
ای ووٹنگ سسٹم کے ہیک ہونے کا خدشہ؟Node ID: 308901
-
نادرا کے دفتر سے 1800 شناختی کارڈ چوریNode ID: 380751
-
ای ووٹنگ کے ذریعے الیکشنز ممکن ہیں؟Node ID: 518796
اے جے کے پولیس کے مطابق یہ سیلیکون کیمیکل سے بنتا ہے اور کمپیوٹر سے پرنٹ ہوتا ہے اور کوئی بندہ آپ کا ڈیٹا نکلوا کر آپکے فیک فنگر پرنٹ سے سم نکلوا سکتا ہے۔
تاہم یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے اور اس کی اور بھی کئی جہتیں ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم بائٹس فار آل کے کنٹری ہیڈ شہزاد احمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’یہ صرف فیک فنگر پرنٹ کی بات نہیں، بائیو میٹرک نظام میں بہت سارے مسائل ہیں اور حال ہی میں ایسے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔‘
شہزاد احمد کے مطابق لوگوں کو اس حوالے سے زیادہ آگاہی نہیں ہے اور سمز بیچنے والے بعض اوقات لوگوں سے دو دو بار تھم امپریشن لیتے ہیں اور عوام کو پتہ بھی نہیں چلتا اور ان کے نام پر کئی کئی سمز نکلی ہوتی ہیں۔

شہزاد احمد کا ایسی سمز کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہ زیادہ تر فراڈ اور مختلف جرائم میں استعمال ہوتی ہیں اور انہیں ٹریس کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
بائٹس فار آل کے کنٹری ہیڈ نے بائیو میٹرک نظام کی سکیورٹی پر کئی سوال اٹھائے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اس نظام میں موجود مسائل سے حکومت واقف ہے۔‘
شہزاد احمد کے مطابق ’بائیو میٹرک نظام کی خامیوں سے عام شہری سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے کیونکہ کسانوں اور مزدوروں کے بالکل ٹھیک تھم امپریشن ممکن ہی نہیں ہے۔‘
’اسی وجہ سے لوگوں کی جعلی فرد نکال لی جاتی ہے اور ان کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔‘

ای ووٹنگ کتنی محفوظ ہے؟
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی متعدد بار انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے استعمال پر بات کر چکے ہیں تاہم شہزاد احمد کے مطابق ’یہ اچھا آئیڈیا نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انڈیا میں انتخابات کے دوران ووٹنگ مشینوں کا غلط استعمال ہو چکا ہے۔
شہزاد احمد کا کہنا ہے کہ ’اگر پاکستان میں ایسی مشینیں استعمال کی جائے گی تو ان کو نادرا کے سسٹم سے جوڑا جائے گا جبکہ اس کے اپنے سسٹم میں بے تحاشہ خامیاں ہیں۔‘
کیا جعلی تھم امپریشن کا سدباب ممکن ہے؟
اردو نیوز نے جب بائٹس فار آل کے کنٹری ہیڈ شہزاد احمد سے جعلی تھم امپریشن کے سدباب کے بارے میں جاننا چاہا تو انہوں نے کہا کہ ’فی الحال یہ ممکن نہیں ہے۔‘
شہزاد احمد کے مطابق اس مسئلے کا تعلق لوگوں کی نجی معلومات سے جڑا ہے، جو لیک ہو جاتی ہیں۔
بہت ساری عالمی کمپنیاں بھی بے انتہا وسائل کے باوجود اپنے ڈیٹا کو چوری ہونے سے نہیں روک پائی۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ’نادرا کا ڈیٹا بہت سارے غیر ملکی سفارت خانوں کے پاس بھی ہیں جو اسے استعمال کرتے ہیں۔‘
