متنوع ذرائع آمدن رکھنے میں سب کا فائدہ ہے: سعودی وزیر خزانہ
متنوع ذرائع آمدن رکھنے میں سب کا فائدہ ہے: سعودی وزیر خزانہ
جمعرات 28 جنوری 2021 21:15
سعودی وزیر خزانہ کے مطابق کووڈ-19 کی وبا ایک امتحان تھی کہ وژن 2030 کیسے کام کرتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی وزیر خزانہ نے 'فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو' کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد آمدنی کے ذرائع کو مزید متنوع کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔
سعودی نیوز پورٹل ارگام کے مطابق 27 جنوری کو ریاض میں شروع ہونے والی 'فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو' کانفرنس میں سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ خلیج تعاون تنظیم کے ممالک میں تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔
'متنوع ذرائع آمدن ہونے میں سب کا فائدہ ہے۔ میں معیشت کی ترقی کی کوشش کر رہا ہوں جو کہ ٹیکس کی بنیاد بڑھائے گی، جس کا مطلب ہے حکومت کو مزید آمدنی ملے گی جس سے لوگوں کو اور سعودی عرب کے شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔'
متنوع ذرائع آمدن بنانے کی منصوبہ بندی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مملکت میں حکومت نے 2030 کے وژن کے وعدے پورے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ-19 کی وبا ایک امتحان تھی کہ وژن 2030 کیسے کام کرتا ہے۔
سعودی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آمدن کے متنوع ذرائع ہونا مملکت کے لیے منافع بخش ہوگا اور یہ کہ حکومت ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
'سعودی عرب میں بہت سے مواقع ہیں۔'
بحرین کے وزیر خارجہ شیخ سلمان بن خلیفہ کا کہنا تھا کہ بحرین نے اپنی حکومت کو متنوع بنانے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
بحرین کے وزیر خارجہ شیخ سلمان بن خلیفہ کا کہنا تھا کہ بحرین نے اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 85 فیصد حصہ تیل کے علاہ آمدنی سے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متنوع ذرائع سے آمدنی کمانے کا عمل 1970 کی دہائی میں شروع ہوا جب المونیم اور پیٹروکیمیکل جیسی صنعتوں کو بحرین میں لایا گیا۔ اس کے علاوہ بحرین میں بینکنگ اور سیاحت کے شعبے پر کام کیا گیا تاکہ تیل سے آنے والی آمدنی پر انحصار کم کیا جائے۔
بحرین نے یہ انحصار 40 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد تک پہنچا دیا۔
اس کے علاوہ امریکی سرمایہ کاری کی کمپنی کولونی کیپیٹل کے سی ای او اور بانی تھامس بیرک نے خلیجی ممالک اور خطے میں معیشت کی نمو کے لیے آمدنی کے متنوع ذرائع رکھنے پر زور دیا۔