Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025

ورثا کو جائیداد کی منتقلی ’اب دنوں میں‘

حکومت نے وفات پا جانے والے کسی بھی پاکستانی شہری کے ورثا کو جائیداد کی قانونی طریقے سے منتقلی کے لیے آسان ترین نظام وضع کیا ہے۔ فوٹو: فری پک
’دس سال پہلے والد کا انتقال ہوا تو میرے بھائی بیرون ملک سے وطن واپس آئے۔ وفات کے کچھ دنوں بعد والد کی جائیداد کی قانونی ورثا میں تقسیم پر بات ہوئی تو کچھ تنازعات پیدا ہوگئے۔ خاندان نے معاملہ سلجھانے کے لیے وکیل سے مشورہ کیا اور عدالتی فیصلے کے ذریعے جائیداد کی تقسیم کرنے کا طے پایا۔ لیکن دس سال گزر جانے کے باوجود فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اس لیے بھائیوں کے علاوہ کوئی بھی والد کی جائیداد سے حصہ نہیں لے سکا۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی صائمہ انور کا جن کے والد کی وفات 2010 میں ہوئی۔ لیکن دس سال گزر جانے کے باوجود وہ وراثتی جائیداد کو اپنے نام منتقل کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’بھائی بیرون ملک ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے مقدمہ آگے ہی نہیں بڑھ سکا۔ وکیل ہر بار نئی تاریخ حاصل کرتا ہے۔ بھائیوں کے بچے تو اسی مکان میں رہ رہے ہیں جو والد صاحب نے بنایا تھا اور باقی جائیداد بھی ان کے پاس ہے لیکن بہنوں کو  جہیز کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔‘
یہ مسئلہ صرف صائمہ انور کا ہی نہیں بلکہ پاکستان میں ہر دوسرا خاندان ایسے ہی وراثتی تنازعات کا شکار ہوکر باہمی چپقلش اور قانونی جنگ میں الجھ جاتا ہے۔
بہت سے خاندان وراثت کی قانونی طور پر دستاویزی منتقلی کے بجائے زبانی تقسیم کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ قانونی پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔ ایسا کرنا مستقبل میں ان کی آنے والی نسلوں کے لیے مسائل کا سبب بنتا ہے۔
ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی وفاقی حکومت نے وفات پا جانے والے کسی بھی پاکستانی شہری کے ورثا کو جائیداد کی قانونی طریقے سے منتقلی کے لیے آسان ترین نظام وضع کیا ہے۔ جس کے تحت متوفی کے قانونی ورثا کو جائیداد کی منتقلی کا عمل برسوں کے بجائے اب دنوں میں مکمل ہو سکے گا۔
نئے نظام کے تحت نادرا ملکی تاریخ میں پہلی بار بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے ’سکسیشن سرٹیفکیٹس‘ اور ’لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن‘ کا اجراء کرے گا۔

نادرا کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق سے جائیداد کی منتقلی کے دوران کسی بھی قسم کے دھوکے یا فراڈ کا امکان ختم ہو جائے گا۔ فوٹو: فری پک

نئے نظام کے اجراء کے حوالے سے افتتاحی تقریب جمعرات کو وزیراعظم ہاﺅس اسلام آباد میں ہوگی جس میں وزیراعظم عمران خان نئے نظام کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔
وزارت قانون وانصاف کے ترجمان نے بتایا کہ ’اس حوالے سے قانون سازی کا سب سے اہم پہلو ’لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس ایکٹ 2020‘ تھا جسے پارلیمان کی منظوری کے بعد فروری 2020ء میں نافذ کر دیا گیا۔ اس ایکٹ میں وفات پا جانے والے شہری کی منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد کی قانونی ورثا کو منتقلی جیسے پیچیدہ مسئلے کو آسان بنانا تھا۔‘
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’وزارت قانون و انصاف متوفی کے قانونی ورثا کی طرف سے دی گئی درخواست کے بعد انہیں 15 روز کے اندر اندر ’لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس‘ (جانشینی سرٹیفکیٹ) جاری کر دے گا۔ سرٹیفیکیٹ کے اجراء کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے اشتراک سے ’سہولت یونٹ‘ قائم کرنے کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔‘
نادرا کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق سے جائیداد کی منتقلی کے دوران کسی بھی قسم کے دھوکے یا فراڈ کا امکان مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے جہاں وقت کے ضیاع اور پیسوں کی بچت ہو سکے گی وہیں عدالتی نظام پر پڑنے والے کام کے اضافی بوجھ میں بھی بڑی حد تک کمی واقع ہو سکے گی۔

شیئر: