Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعہ ، 12 ستمبر ، 2025 | Friday , September   12, 2025
جمعہ ، 12 ستمبر ، 2025 | Friday , September   12, 2025

اسلام آباد میں ’امیروں کے اپارٹمنٹس‘ والی بلڈنگ کُل کتنا جرمانہ ادا کرے گی؟

وفاقی دارالحکومت کے اہم ترین علاقے شاہراہ دستور پر زیر تعمیر عمارت ’گرینڈ حیات‘ گزشتہ کئی سالوں سے تنازعے کا شکار ہے۔ 
ون کانسٹیٹیوشن ایونیو، اسلام آباد کا منفرد پتہ رکھنے والی یہ عمارت ایک بڑی کمپنی تعمیر کر رہی ہے جس نے دفتر خارجہ، وزیراعظم سیکریٹریٹ، پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور ایوان صدر کے قریب واقع اس پلاٹ کو ہوٹل بنانے کے لیے حاصل کیا اور بعد ازاں اس پر اپارٹمنٹس بنا کر ملک کے کئی امیر لوگوں کو بیچ دیے تھے۔ 
سی ڈی اے نے اس بنا پر اجازت نامہ منسوخ کر دیا اور بلڈنگ کو سیل کر دیا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ہدایات جاری کیں کہ عمارت کی ملکیت رکھنے والی کمپنی جرمانے کے طور پر ساڑھے سترہ ارب روپے جمع کروائے۔ 
چھ جنوری کو گرینڈ حیات کی انتظامیہ کی جانب سے اس جرمانے کی پہلی قسط ایک ارب ستر کروڑ روپے کی ادائیگی کے بعد سی ڈی اے نے اس عمارت کو کھول دیا ہے۔ 
سی ڈی اے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ اگر بقیہ رقم ضابطے کے مطابق ادا کی جاتی رہی تو اس عمارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ 
عمارت کے بلڈر حفیظ پاشا نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ رقم چھ اقساط میں جمع کروانی ہے اور وہ 2027 تک مکمل رقم جمع کروا دیں گے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ  ’1۔ کانسٹیٹیوشن ایونیو، اسلام آباد‘ پر کام از سر نو شروع ہو جائے گا اور اس سال کے آخر تک اس میں ہوٹل اور اپارٹمنٹس مکمل کر کے ان کے خریداروں کے حوالے کر دیے جائیں گے۔‘
اپنے منفرد ایڈریس اور محل وقوع کے حوالے سے یہ عمارت پہلے ہی ملک کے امرا کی نظروں میں ہے اور تقر یبا تمام سیاسی جماعتوں کی اہم شخصیات نے یہاں اپارٹمنٹس خرید رکھے ہیں۔

شیئر: