معمولی سی آتشزدگی کا سامنا کرنا پڑا جس پر مخصوص فائرفائٹنگ یونٹ نے فوری طور پر قابو پا لیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزارت توانائی کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موجودہ حملہ ماضی میں ’الشقیق‘ کے جہاز اور جدہ کے شمالی علاقے میں پیٹرول سپلائی ڈپو، جازان میں فلوٹنگ پیٹرول پلیٹ فارم کے حملوں کا ہی تسلسل تھا۔
ٹینکر کی مالک سنگاپور کی کمپنی ہفنیا نے ایک بیان میں کہا کہ ’جدہ میں فیول ڈسچارج کرتے وقت ٹینکر کو باہر سے نشانہ بنایا گیا، دھماکہ ہوا اور اس کے نتیجے میں ٹینکر میں آگ لگی۔‘
بیان کے مطابق یہ ممکن ہے کہ ٹینکر سے کچھ آئل بہہ گیا ہو تاہم اس کی تصدیق نہیں کی جا سکی اور آلات سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ تیل اسی سطح پر ہے جہاں حملے سے پہلے تھا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ’دہشت گردی کی ان کارروائیوں کا مقصد مملکت اورعالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔‘
سعودی وزارت توانائی کے ذرائع نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد حملے میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا‘ جس میں نہ صرف مملکت اور اس کے مفادات کو ہدف بنایا بلکہ عالمی توانائی کی سپلائی اور سکیورٹی کو بھی نقصان پہنچا۔