Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
منگل ، 10 جون ، 2025 | Tuesday , June   10, 2025
منگل ، 10 جون ، 2025 | Tuesday , June   10, 2025

31 دسمبر تک اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت کو دے دیں گے: پی ڈی ایم

مولانا فضل الرحمن کے مطابق بدھ کو ’یہ فیصلہ بھی ہو گا کہ اسلام آباد کی طرف کب مارچ کیا جائے (فوٹو: اے ایف پی)
جمعیت علمائے اسلام  کے امیر اور اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 31 دسمبر تک تمام پارٹیوں کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت کے پاس جمع کروا دیں گے۔
منگل کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم  کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کل بدھ کو سٹئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہو گا جس میں ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال، شٹرڈاؤن اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں جلسوں اور مظاہروں کا شیڈول طے ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ بدھ کے اجلاس میں ’ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی ہو گا کہ اسلام آباد کی طرف کب مارچ کیا جائے گا۔‘
گرفتاریوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا کا کہنا تھا کہ ’گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے، ہم نے ایسا سوچا بھی نہیں۔‘
ایک سوال کہ استعفوں سے حکومت کو کیا فرق پڑے گا؟ اس کے جواب میں مولانا نے کہا کہ ’حکومت کو فرق پڑ چکا ہے۔ کرسی کی چولیں ہل چکی ہیں، بس مزید ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے۔‘
مقامی میڈیا میں اپوزیشن کے درمیان استعفوں کے معاملے پر اختلافات کی اطلاعات کے تناظر میں مولانا فضل الرحمن  نے کہا کہ ’اجلاس سے پہلے کی خبروں کی تردید ہو گئی ہے اور ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔‘
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’لاہور میں ہر حال میں 13 دسمبر کو جلسہ ہو گا اور اسے روکنے کی کوشش کی گئی تو ملتان سے بھی برا حشر کیا جائے گا۔‘
تحریک کے دوران سردی کی لہر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا کا جواب تھا ’ہماری گرمی ٹمپریچر ٹھیک کر دے گی۔‘
آخر میں صحافیوں نے مریم نواز سے بھی سوالات پوچھے جس پر انہوں نے صرف اتنا کہا کہ کہ مولانا فضل الرحمن نے جو کچھ کہا ہے سب کی یہی بات ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس موقع پر میڈیا سے بات نہیں کی۔

مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات نہیں کی (فوٹو: پی ڈی ایم)

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند دن پہلے مقامی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر اپوزیشن والے یہ سمجھ رہے ہیں کہ جلسے سے میرے اوپر کوئی پریشر بڑھ جائے گا تو یہ بڑی غلط فہمی ہیں، یہ جو مرضی کریں، کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔‘
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’ان کو ملکی مفاد سےکوئی دلچسپی نہیں ہے، انہیں صرف این آر او چاہیے۔ آپ جومرضی بات کر لیں، یہ پہلے این آر او مانگتے ہیں لیکن مجھے یہ کرسی چھوڑنی پڑی تو چھوڑ دوں گا، لیکن این آر او نہیں دوں گا۔‘‘
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں