پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے نائیجر میں ہونے والے وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس میں کشمیر کے حوالے سے ایک نئی متفقہ قرارداد منظور کی ہے جس میں کشمیر کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے اور سنیچر کو ہونے والے اس اجلاس میں 57 او آئی سی ممبر ممالک نے شرکت کی جس میں کونسل نے مسلم دنیا کو درپیش مسائل پر گفتگو کی۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال اس اجلاس کے اہم نکات میں شامل تھی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود نے اس اجلاس میں شرکت کی اور اجلاس کے ختم ہونے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’او آئی سی کے اجلاس میں وزرائے خارجہ کی کونسل نے کشمیر کے مسئلے پر مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ او آئی سی نے انڈیا کی حکومت کی طرف سے پانچ اگست 2019 کو کیے جانے والے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدام کو رد کیا۔‘
مزید پڑھیں
-
تنازع کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے کا مستقل حصہ ہے: دفتر خارجہNode ID: 520711
-
حسین ابراہیم طہ او آئی سی کے نئے سیکرٹری جنرل منتخبNode ID: 521251
-
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اگلا اجلاس پاکستان میں ہوگاNode ID: 521321
پانچ اگست 2019 کو نئی دہلی نے اپنے آئین سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ کر دیا جس کے تحت کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ انڈیا نے کشمیر کی ریاست کو بھی وفاق کے زیر انتظام دو حصوں میں بانٹ دیا جنہیں یونین ٹیریٹری آف لداخ اور یونین ٹیریٹری آف جموں اینڈ کشمیر کا نام دیا گیا۔
اس کے بعد سیاسی سرگرمیوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا، سینکڑوں سیاستدانوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔
رواں سال اپریل میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی ایک قوانین متعارف کروائے جن کے تحت غیر کشمیریوں کو کشمیر کا ڈومیسائل رکھنے کا حق دیا گیا ہے۔ اس قانون کو کشمیریوں کو کشمیر میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا۔
او آئی سی کی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انڈیا غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کرنا بند کر دے اور جموں اینڈ کشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر 2020 واپس لے۔
قرارداد میں انڈین فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں کیونکہ انڈیا قرارداد کے بقول عالمی قوانین، انسانی حقوق سے متعلق قوانین اور بین الااقوامی قراردادوں کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔
قرارداد میں تسلیم کیا گیا ہے کہ کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے اور پرامن جنوبی ایشیا کے لیے اس کا حل ہونا ضروری ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر کے لوگ تنازعے کے بنیادی فریق ہیں اور کسی بھی امن عمل میں ان کو شامل کیا جانا چاہیے۔
