خادم حسین رضوی کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔ وہ حافظ قرآن اور شیخ الحدیث بھی تھے۔ وہ 22 جون 1966 کو اٹک کے علاقے نکہ توت میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام لعل خان تھا۔
انہوں نے چوتھی جماعت تک تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ اس کے بعد ان کے والد نے انہیں جہلم کے ایک مدرسے میں داخل کروا دیا جہاں انہوں نے قرآن حفظ کیا۔
سنہ 1980 میں وہ مزید تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور جامعہ نظامیہ رضویہ میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی جہاں سے وہ 1988 میں فارغ التحصیل ہوئے۔ انہیں پنجابی، اردو، عربی اور فارسی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔
مزید پڑھیں
-
تحریک لبیک کا دھرنا، مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیںNode ID: 517976
-
'معاہدہ معاملہ رفع دفع کرنےکے مترادف'Node ID: 518361
-
تحریکِ لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئےNode ID: 519016
وہ داتا دربار کے قریب واقع پیر مکی مسجد میں خطیب کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے جبکہ 1993 میں محکمہ اوقاف میں بھرتی ہوئے، وہاں سے فراغت کے بعد یتیم خانہ لاہور میں مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب رہے۔
ایک ٹریفک حادثے میں ان کی دونوں ٹانگیں ضائع ہوگئیں جس کے بعد وہ ویل چیئر تک محدود ہو گئے تھے۔ وہ 2009 میں راولپنڈی سے لاہور جا رہے تھے کہ ان کے ڈرائیور کو نیند آگئی جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے 1994 میں شادی کی۔ ان کے سوگواران میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔
خادم حسین رضوی اپنے انداز خطابت کے حوالے سے بہت معروف تھے۔ وہ زیادہ تر پنجابی زبان میں تقاریر کیا کرتے تھے جس میں وہ اکثر اوقات انتہائی سخت زبان استعمال کرتے تھے۔
ان کی تقاریر کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہوئیں۔
خادم رضوی نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری کی حمایت کی اور انہیں پھانسی دیے جانے کے بعد اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا جس کے بعد وہ خبروں میں آنا شروع ہوئے۔
