چین کا شمار گوشت درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چین نے جمے ہوئے یا فریز کیے گئے کھانوں کو ٹیسٹ کرنے میں تیزی برت لی ہے۔ اس دوران شہر جینان میں متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں گوشت اور برازیل، نیوزی لینڈ اور بولیویا سے درآمد کی گئی فروزن اشیا کے پیکٹوں پر نئے کورونا وائرس کے شواہد ملے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے جینان میونسپل ہیلتھ کمیشن کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ برازیل، نیوزی لینڈ اور بولیویا سے جمے ہوئے گوشت کو درآمد کرنے والی کمپنیوں کا نام گوتائی انٹرنیشنل گروپ اور شنگھائی ژونگلی ڈیویلپمنٹ ٹریڈ ہے۔
جینان میونسپل ہیلتھ کے بیان کے مطابق جمے ہوئے گوشت کو شنگھائی کی ینگشان بندرگاہ سے درآمد کیا گیا تھا، تاہم بیان میں جمے ہوئے گوشت کو برآمد کرنے والی کمپنیوں کا نام نہیں بتایا گیا۔
اس میں مزید لکھا گیا تھا کہ سات ہزار پانچ سو سے زائد افراد، جو ان وائرس زدہ مصنوعات کے قریب گئے ہوں گے، کا ٹیسٹ کروایا گیا جن کے نتائج منفی تھے۔
چینی حکام کو گذشتہ ہفتے چین کے شہر لانزہو میں غیرملکی جھینگوں کے پیکٹوں پر کورونا وائرس ملا تھا۔ اس کے علاوہ ووہان میں برازیل سے لائے گئے گوشت پر اور شینڈونگ اور جیانگسو صوبوں میں ارجنٹائن سے درآمد کیے گئے گوشت میں بھی وائرس پایا گیا تھا۔
چین کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ گوشت درآمد کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے جبکہ برازیل اور ارجنٹائن سب سے زیادہ گوشت برآمد کرنے والے ممالک ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی چیٹ پر مقامی حکام کا کہنا تھا کہ وسطی چین کے صوبے ہینان کے شہر ژینگجو میں جمعے کو ارجنٹائن سے درآمد کیے گئے گوشت کے پیکٹ کے باہر کے حصے پر بھی کورونا وائرس پایا گیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق جمے ہوئے گوشت سے کووڈ-19 پھیلنے کے امکانات کم ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
بیان میں بتایا گیا تھا کہ جن نمونوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے وہ سور کے 24 ٹن جمے ہوئے گوشت میں سے لیا گیا تھا جو کہ چنگ ڈاؤ بندرگاہ سے ژینگجو شہر کی ایک مارکیٹ میں فروخت کے لیے ایک گودام کو بھیجا گیا تھا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ 24 ٹن گوشت کی سکریننگ کے دوران جراثیم پائے گئے تھے۔ اس کی سکریننگ گودام بھیجے جانے سے قبل کی جارہی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق جمے ہوئے گوشت سے کووڈ-19 پھیلنے کے امکانات کم ہیں، لیکن چین نے کئی بار درآمد شدہ گوشت پر وائرس پائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو کہ درآمدات پر پابندی کا سبب بنا ہے۔