انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے رجحانات آنے لگے ہیں جس میں حکمران جماعت بی جے پی اتحاد (این ڈی اے) اور لالو پرساد یادو کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے اتحاد ’مہاگٹھ بندھن‘ یعنی گرینڈ الائنس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
اس سے قبل سات نومبر کو جو ایگزٹ پولز آئے تھے ان سارے پولز نے آر جے ڈی کے مہا گٹھ بندھن کو برتری دکھائی تھی۔
مزید پڑھیں
-
’انڈیا میں چھوٹے چھوٹے پاکستان بن رہے ہیں‘Node ID: 454941
-
دہلی انتخابات یا انڈیا پاکستان کرکٹ میچ؟Node ID: 458401
-
بِہار الیکشن میں’پاکستان اور مدرسوں کی یاد‘Node ID: 512811
لیکن ابتدائی رجحانات بتا رہے ہیں کہ بی جے پی اور جنتا دل کے اتحاد این ڈی اے کو سبقت حاصل ہے۔ جنوبی بہار میں اگر آرجے ڈی اور ان کے اتحادی آگے نظر آ رہے ہیں تو وہیں دریائے گنگا کے شمالی علاقوں میں بی جے پی فی الحال بہتر پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔
خیال رہے کہ بہار میں 28 اکتوبر، تین نومبر اور سات نومبر کو تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور گجرات جیسی دوسری ریاستوں میں بھی 56 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے جن میں بی جے پی کو ابتدائی سبقت حاصل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بہار کے انتخابات میں ذات پات کا اہم کردار ہوتا ہے لیکن رواں انتخابات میں بے روزگاری اور کورونا لاک ڈاؤن میں بہار کے مزدوروں کی حالت زار نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنتا دل کے وزیراعلیٰ نتیش کمار گذشتہ 15 برسوں سے وہاں اقتدار میں ہیں اس لیے اینٹی انکمبینسی فیکٹر بھی کارفرما ہے۔
