پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈے کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر سعودی عرب کی طرف سے ساتھ نہ دینے کی رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس طرح کی خبروں کو مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد قرار دے دیا۔
مزید پڑھیں
-
گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان میںNode ID: 410721
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک نے ہمیشہ باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
’پاکستان برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلق کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتا ہے اور سختی سے اس طرح کے مذموم پروپیگنڈہ کو مسترد کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والا بین الاقوامی ادارہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کی ایکشن پلان پر پیش رفت کا جائزہ اور مستقبل کے معاملات کا اعلان اپنی پلینری میٹنگ کے بعد کرے گا۔
یاد رہے جمعرات کی صبح سے پاکستان میں ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے حوالے سے سعودی عرب کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا جس کے بعد دفتر خارجہ نے وضاحت جاری کی ہے۔
0 seconds of 3 minutes, 34 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
Keyboard Shortcuts
Shortcuts Open/Close/ or ?
Play/PauseSPACE
Increase Volume↑
Decrease Volume↓
Seek Forward→
Seek Backward←
Captions On/Offc
Fullscreen/Exit Fullscreenf
Mute/Unmutem
Decrease Caption Size-
Increase Caption Size+ or =
Seek %0-9
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 21 اکتوبر سے 23 اکتوبر تک جاری رہے گا اور کورونا وبا کے باعث اس کا انعقاد انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہا ہے۔
اجلاس میں پاکستان کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے شعبوں میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہو گا کہ آیا پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟
یاد رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں پارلیمنٹ سے 15 کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کا ممبر نہیں تاہم اس کے کئی حلیف ممالک جیسا کہ سعودی عرب، ملائشیا، چین اور ترکی اس تنظیم کے ممبر ہیں، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے بڑھائے ہیں۔

پاکستانی وفد کے ایک رکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ گذشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے چودہ ایکشن پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے ۔ ’یہ ہو سکتا ہے کہ اس بار اجلاس کے بعد کہا جائے کہ اب تک 20 پوائنٹس پر عمل ہو گیا ہے مزید سات کے لیے ٹائم فریم دے دیا جائے۔ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مزید نئے ایکشن پوائنٹس بھی دے دیے جائیں کیونکہ عالمی سیاست کا کوئی پتا نہیں۔‘
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں